نیب ترمیمی آرڈیننس سے ریلیف کیلئے سابق وزیراعظم سمیت 31 ملزمان نے رجوع کرلیا

ایک ہفتے میں ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی 21 درخواستیں عدالت میں دائر کی گئی ہیں جن میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین بھی شامل ہیں— فوٹو:فائل 

قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس سے ریلیف کے لیے بڑی تعداد میں ملزمان نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس سے فائدہ اٹھانے کے لیے احتساب عدالت میں ملزمان کی قطاریں لگ گئی ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی 21 نئی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

21 نئی درخواستوں کے بعد ترمیمی آرڈیننس کا سہارا لینے والے ملزمان کی کل تعداد 31 ہو گئی ہے۔

احتساب عدالت سے رجوع کرنے والوں میں سابق وزیراعظم راجا پرویزاشرف اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  نیب ترمیمی آرڈیننس سے ریلیف کے لیے 25 مختلف نیب ریفرنسز کے 31 ملزمان نے  احتساب عدالت سے رجوع کیا ہے۔

 ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد ملزمان کے خلاف ریفرنسز میں التواء کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے اور نیب پراسیکیوشن ٹیم کا ملزمان کی نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت روکنا پہلا ٹاسک بن گیا ہے۔

خیال رہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 7 نومبر 2019 کو قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا تاہم اپوزیشن کے اعتراضات کے بعد حکومت نے بل کو  واپس لینے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب  شہزاد اکبر نے  وضاحت کی تھی کہ حکومت نے نیب کا ترمیمی آرڈیننس واپس نہیں لیا۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس سے متعدد اپوزیشن رہنماؤں سمیت بہت سی حکومتی شخصیات بھی مستفید ہو سکیں گی جن میں بڑے بڑے نام شامل ہیں۔

مزید خبریں :