01 فروری ، 2020
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے بلز تیار کرلیے گئے۔
چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور ممبران کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ میں ترمیم کے تین بلز سینیٹ ایجنڈا میں شامل کرلیے گئے جو پیر کو سینیٹ میں پیش کیے جائیں گے۔
یہ بلز سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سجاد حسین توری، دلاور خان، ڈاکٹر اشوک کمار اور دیگر سینیٹرز کی جانب سے جمع کرائے گئے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ، الاؤنس اور مراعات میں اضافے کے بل میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ سپریم کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ کے مطابق مقرر کی جائے۔
چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 2 لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ ، 79 ہزار روپے مقرر کی جائے۔
بل کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ کے برابر کی جائے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 85 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ 29 ہزار روپے کی جائے۔
ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز ایکٹ میں ترمیم کے بل میں کہا گیا ہے کہ ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے مقرر کی جائے۔
ممبران پارلیمنٹ کو سفر کے لیے ٹرین کی ائیر کنڈیشنڈ کلاس ٹکٹ کے برابر رقم دی جائے۔
ممبران پارلیمنٹ کو جہاز کے بزنس کلاس کے ٹکٹ کے مطابق سفر الاؤنس دیا جائے۔ بزریعہ سڑک سفر کی صورت میں ممبران پارلیمنٹ کو 25 روپے فی کلومیٹر سفر الاؤنس دیا جائے۔
بل میں تجویز دی گئی ہے کہ ممبر پارلیمنٹ کے بیرون ملک دوروں میں فرسٹ کلاس ائیر ٹکٹ دیا جائے۔ ممبر پارلیمنٹ کو 25 فرسٹ کلاس بزنس ائیر ٹکٹ فراہم کیے جائیں۔ ملک کے اندر سفر کے لیے ممبر پارلیمنٹ کی اہلیہ، شوہر یا بچے بھی ان ٹکٹس کو استعمال کرسکیں۔
بلز کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور ممبران پارلیمنٹ کو ملنے والے تنخواہ ان کے روزانہ کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ حالیہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی نے عام عوام کی طرح چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی متاثر کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں جو تنخواہ ملتی ہے اس سے ان کے گھر کا خرچ پورا نہیں ہوتا۔
اس کے بعد یہ خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے تاہم وزیراعظم ہاؤس نے ان خبروں کی سختی سے تردید کردی تھی۔