02 فروری ، 2020
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بل کو غیرمناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِس وقت تنخواہوں میں اضافے سے ملکی خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ملک ابھی معاشی بحران سے پوری طرح نہیں نکلا، اس لیے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے یہ وقت مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں وقت لگے گا، معاشی بحران سے نکالنے کے لیے حکومت کفایت شعاری پر عمل پیرا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافےکا مطالبہ تب کیا جائے جب ملکی خزانہ اس بوجھ کوبرداشت کرسکے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہےکہ ہم اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق بل کی حمایت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اِس وقت پاکستانی عوام کو ایک بہت بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے، یہ وقت نہیں کہ ہم خطے یا دیگر افراد کے ساتھ تنخواہوں میں مماثلت کریں۔
اُدھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید بھی کہہ چکے ہیں کہ تحریک انصاف سینیٹرز کی تنخواہوں میں اضافے کی کوششوں کا حصہ نہیں بنے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بل کی مخالفت کرے گی کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے قومی وسائل کی بچت کی ہدایات دے رکھی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ قومی خزانے کو خود پر استعمال نہ کرنے کی ابتداء وزیراعظم نے خود سے کی ہے لہٰذا ملکی معیشت مستحکم ہونے تک عوامی نمائندوں کو بھی وزیراعظم کی تقلید کرنی چاہیے۔
خیال رہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے بلز تیار کرلیے گئے ہیں۔
اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے سے متعلق ترمیم کے 3 بلز سینیٹ ایجنڈا میں بھی شامل کرلیے گئے جو پیر کو سینیٹ میں پیش کیے جائیں گے۔
یہ بلز آزادانہ منتخب ہونے والے سینیٹرز نصیب اللہ بازئی، سجاد حسین طوری، دلاور خان اور نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار سمیت دیگر سینیٹرز کی جانب سے جمع کرائے گئے ہیں۔
بل میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 2 لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ ، 79 ہزار روپے مقرر کی جائے۔
ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز ایکٹ میں ترمیم کے بل میں کہا گیا ہے کہ ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ ایک لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے مقرر کی جائے۔
بل میں ممبران پارلیمنٹ کو جہاز کے بزنس کلاس کے ٹکٹ کے مطابق سفر الاؤنس اور سفر کے لیے ٹرین کی ائیر کنڈیشنڈ کلاس ٹکٹ کے برابر رقم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔