پاکستان
Time 03 فروری ، 2020

جہلم: ڈرائیور اور کنڈیکٹر کی چلتی وین میں لڑکی سے مبینہ زیادتی

جہلم: وین ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے چلتی گاڑی میں لڑکی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

پولیس کے مطابق عالمہ کا کورس کرنے والی 15 سالہ طالبہ 30 جنوری کو تلہ گنگ سے اپنے گھر کھاریاں جانے کے لیے وین میں بیٹھی تھی، دینہ کے اسٹاپ پر دیگر مسافروں کے اترنے کے بعد طالبہ وین میں تنہا رہ گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ وین دینہ سے نکلی تو پہلے کنڈیکٹر اور اس کے بعد ڈرائیور نے طالبہ  کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور نیم بیہوشی کی حالت میں سڑک پر پھینک کر فرار ہوگئے۔

پولیس کے مطابق لڑکی کی والدہ کی مدعیت میں وین ڈرائیور اور کنڈیکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کیا گیا اور 24 گھنٹے میں ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو میانوالی سے گرفتار کرلیا گیا۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر  (ڈی ایچ کیو) اسپتال جہلم میں متاثرہ لڑکی کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے۔ 

پولیس کا کہنا ہےکہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی اور واقعے کے تمام کردار و حقائق ایک دو دن میں بے نقاب ہوجائیں گے۔

دوسری جانب طالبہ کے اہل خانہ نے ملزمان کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اُدھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادر نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ متاثرہ طالبہ کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیاجائے۔

مبینہ زیادتی کا شکار لڑکی نے بیان بدل دیا

زیادتی کا شکار متاثرہ طالبہ نے بیان بدلتے ہوئے کہا ہے کہ رکشہ ڈرائیور نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ضلع جہلم کیپٹن (ر) حماد عابد نے گفتگو میں بتایا کہ لڑکی سے زیادتی ضرور ہوئی ہے لیکن اجتماعی طور پر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لڑکی نے پہلے بیان میں جس وین کا ذکر کیا تھا، اس میں کنڈیکٹر موجود نہیں تھا لیکن لڑکی نے اپنے دوسرے بیان میں کہا کہ اسے رکشہ ڈرائیور نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ رکشہ ڈرائیور کی تلاش جاری ہے اور بہت جلد اسے گرفتار کرلیا جائے گا جبکہ حراست میں لیے گئے وین ڈرائیور کے نمونے بھی ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوادیے جائیں گے۔ 

مزید خبریں :