03 فروری ، 2020
خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا۔
5 دسمبر 2019 کو پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو 45 روز کے اندر پشاور بی آر ٹی انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روک دیا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے بی آر ٹی منصوبے کی مجموعی لاگت اور تکمیل کی تفصیلات طلب کرلیں۔
اس دوران جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا کہ کیا بی آرٹی منصوبہ مکمل ہونےکی کوئی تاریخ ہے بھی یا نہیں؟ ہمیں منصوبے کی فیزیبلٹی رپورٹ پیش کی جائے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا کہ بتائیں منصوبے کی اصل لاگت کیا تھی؟ کب شروع ہوا، کب مکمل ہونا تھا اور یہ بھی بتائیں کہ اب تک منصوبے کی کتنی لاگت بڑھ چکی ہے۔
اس پر وکیل پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ہم یہ تمام تفصیلات فراہم کرچکے ہیں۔
اس دوران جسٹس مظہر عالم خیل نے استفسار کیا کہ منصوبہ 2017 میں شروع ہوا، تکمیل کی مدت 6 ماہ تھی، اب تک کیوں مکمل نہیں ہوا؟
وکیل کے پی کے نے مؤقف اختیار کیا کہ منصوبے کے ڈیزائن میں متعدد بار تبدیلی کرنا پڑی جس سے تاخیر ہوئی، ہائیکورٹ نے ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلہ دیا اور جو فیصلہ دیا وہ درخواست گزار نے استدعا کی ہی نہیں تھی۔
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پشاور بی آر ٹی کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ 31 جنوری کو پشاور ہائیکورٹ میں جمع کرادی ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق رپورٹ میں 58 سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں، بی آر ٹی کے حوالے سے سابق ڈی جی پی ڈی، پی ڈی اے اور ٹرانس پشاور سمیت منصوبے سے وابستہ مختلف لوگوں سے تحقیقات کی گئیں۔
حکام نے بتایا کہ تحقیقات میں دیگر محکموں سے بھی مدد حاصل کی گئی لہٰذا عدالت نے مزید تحقیقات کا حکم دیا تو کریں گے۔
یاد رہے کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے کسی وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا، منصوبے نے 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا جبکہ سیاسی اعلانات کے باعث منصوبہ کئی نقائص کا باعث بنا، تاخیر کا شکار ہوا اور لاگت بھی بڑھی۔
واضح رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔
اکتوبر 2017 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کو کے پی کے حکومت نے چھ ماہ کے اندر مکمل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا جو اب 60 ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔