دنیا
Time 04 فروری ، 2020

کورونا وائرس: ہانگ کانگ میں بھی پہلی ہلاکت، مرنے والوں تعداد 427 ہوگئی

فوٹو: رائٹرز

ہانگ کانگ میں بھی کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت کا کیس سامنے آگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کےمطابق چین کے بعد کورونا وائرس سے کسی اور ملک میں ہلاکت کا یہ دوسرا کیس ہے، اس سے قبل فلپائن میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت کا کیس سامنے آیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں کورونا وائرس سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 420 سے تجاوز کرگئی جب کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے وائرس نے عالمی معیشت کو بھی خطرے سے دوچار کردیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق کورونا وائرس کے باعث چین کی معیشت کو بھی دھچکا لگا ہے اور  پیر کے روز چین کی کرنسی اور اسٹاک مارکیٹ میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا جب کہ شنگھائی بینچ مارک میں 400 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔

اس کے علاوہ ہنڈائی موٹرز کی جانب سے اعلان کیا گیا ہےکہ وائرس کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہونے کے باعث کمپنی جنوبی کوریا کی فیکٹری میں پروڈکشن کو معطل بتدریج معطل کرے گی۔

غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہےکہ ہانگ اور فلپائن میں  ہونےو الی ہلاکتوں کے بعد کورونا وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 427 تک جا پہنچی ہے۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :