دنیا
Time 02 فروری ، 2020

تھائی لینڈ کا کورونا وائرس کے علاج میں ابتدائی کامیابی کا دعویٰ

تھائی لینڈ میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 19 ہے جنہیں نگہداشت میں رکھا گیا ہے — فوٹو:فائل 

تھائی لینڈ کے محکمہ صحت نے مہلک کورونا وائرس کے علاج میں ابتدائی کامیابی کا دعویٰ کردیا۔

چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرچکی ہے اور ہزاروں افراد اس سے متاثر ہیں۔ 

یہ مہلک وائرس چین کے علاوہ 20 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے جس میں امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور تھائی لینڈ سمیت دیگر شامل ہیں۔ 

تھائی لینڈ میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 19 ہے جنہیں نگہداشت میں رکھا گیا، اس کے علاوہ تھائی ڈاکٹرز نے اِس مہلک وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

تھائی محکمہ صحت کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ کورونا سے متاثرہ 71 سالہ چینی خاتون کو نزلے اور ایچ آئی وی کے مرض کی ادویات ملا کر دینے سے ابتدائی کامیابی ہوئی ہے۔

ڈاکٹرز نے دعویٰ کیا کہ  دوا دیے جانے کے 48 گھنٹے بعد بہت حوصلہ افزا نتائج حاصل ہوئے اور اس کا نتیجہ منفی آیا ہے۔

ڈاکٹرز کا مزید کہنا تھا کہ چین بھی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کو ایڈز  کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات دی جارہی ہیں اور ہم نے اس کے ساتھ مزید ادویات شامل کی ہیں جس کا فوری اثر ہوا ہے۔

ایک اور ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے زیرعلاج دو مریضوں کو بھی یہی ادویات دی گئیں جس میں سے ایک پر دوا کا منفی رد عمل ہوا جبکہ دوسرے کو افاقہ ہوا۔

خیال رہے کہ تھائی لینڈ میں کورونا وائرس سے متاثرہ 19 میں سے 8 مریض صحتیاب ہوکر گھروں کو لوٹ چکے ہیں جبکہ 11 افراد کا تاحال اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

یاد رہے کہ فلپائن میں بھی کورونا وائرس کے باعث 44 سالہ شخص ہلاک ہوگیا جو چین سے باہر وائرس کے نتیجے میں پہلی ہلاکت ہے۔ وائرس سے ہلاک ہونے والے شخص کا تعلق چین کے شہر ووہان سے تھا جہاں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ 

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز  ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئں۔

مزید خبریں :