04 فروری ، 2020
سندھ کے سرکاری افسران غریب بچوں کی تعلیم کیلئے مختص کروڑوں روپے کھا گئے۔
سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری جیسے عہدوں پر فائز افسران نے انڈاؤمنٹ فنڈ پر ہاتھ مارا، اپنے 11 خوشحال بچوں کو نادار ظاہر کرکے اسکالر شپس کیلئے مخصوص پانچ کروڑ روپے ڈکار گئے، اعتراض کے باوجود وزیراعلیٰ سندھ نے منظوری بھی دے دی۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بعد یتیم اور نادرار بچوں کی تعلیم کیلئے مختص فنڈ پر بھی ڈاکہ مار دیا گیا۔
اس گھناؤنے جرم میں سندھ کے اعلیٰ اور اہم ترین سرکاری عہدوں پر فائز 11 افسران ملوث ہیں۔ متعلقہ حکام نے سندھ ہائیکورٹ میں جو رپورٹ جمع کرائی اُس کا تعلق یتیم اور نادار بچوں کی اسکالرشپس کےمقدمے سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ کے 11 اعلیٰ افسران نے بچوں کی اسکالر شپس کیلئے وزیراعلیٰ کو درخواست دی، وزیر اعلیٰ نے افسران کے بچوں کو مستحق سمجھتے ہوئے 5 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈاؤمنٹ فنڈ کے حکام نے ان بچوں کو اسکالر شپ دینے کی مخالفت کی تھی مگر وزیر اعلیٰ سندھ نے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے فنڈز دینے کا حکم دیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایڈیشنل سیکرٹری سروسز کی بیٹی کو 42 لاکھ روپے دینے کی منظوری دی گئی جو امریکا میں زیر تعلیم ہے۔
سیکرٹری بین الصوبائی امور کی 2 بیٹیوں کو 7/7 لاکھ روپے جبکہ تیسری بیٹی کو 43 لاکھ روپے دیے گئے۔
سیکرٹری اقلیتی امور کی 2 بیٹیوں کو 40 لاکھ کی اسکالر شپس دی گئیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے افسران کو تمام رقم واپس کرنے کا حکم دے دیا ہے۔