پاکستان
Time 05 فروری ، 2020

ٹنڈوالہ یار میں 3 ماہ کے دوران ہیپاٹائٹس سے 33 افراد جاں بحق

 مرض کے اضافے اور اموات کی وجہ گوٹھ میں گندے پانی کی فراہمی ہے، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر،فوٹو:فائل

سندھ کے ضلع ٹنڈو الہ یار کے  گاؤں سارنگ ہکڑو کے 20 فیصد افراد میں کالے یرقان (ہیپاٹائٹس بی اور سی) کی تصدیق ہوئی ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے حکام کے مطابق گوٹھ سارنگ ہکڑو کے رہائیشیوں کی اسکریننگ کے بعد 10 میں ہیپاٹائٹس بی اور 49 میں ہیپاٹائٹس سی مثبت پایا گیا۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر لکشمن داس کا کہنا ہے کہ 3 ماہ کے دوران اب تک 33 افراد ہیپاٹائٹس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر لکشمن کے مطابق ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر گوٹھ سارنگ ہکڑو میں اسکریننگ کا کیمپ لگایا گیا تھا، یرقان میں مبتلا متاثرہ افراد کی جلد ویکسینیشن کرائی جائے گی۔

اس حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبدالحفیظ لغاری کا کہنا ہے کہ مرض کے اضافے اور اموات کی وجہ گوٹھ میں گندے پانی کی فراہمی ہے،  پانی کو صا ف کرنے کے لیے آر او پلانٹ لگایا جائے گا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی رپورٹ کے مطابق  پاکستان میں دو تہائی سے زائد گھرانے آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں اور ہر سال تقریباً 53 ہزار پاکستانی بچے آلودہ پانی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

مزید خبریں :