سندھ بلڈنگ کنٹرول کے ڈی جی سمیت تمام افسران کو ہٹانے کا حکم

سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل سندھ بلـڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) ظفر احسن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھی مسلم سوسائٹی میں چائنا کٹنگ کر دی گئی، پوری شاہراہ کشمیر پر  ہی چائنا کٹنگ کر دیں۔

بورڈ آف ریوینیو کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ یہ زمین سندھی مسلم سوسائٹی نے دیگر لوگوں کو الاٹ کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی شارع فیصل الاٹ کر دے توکیا کریں گے؟ یہاں سب کو الاٹمنٹ کا لیٹر جاری ہو جاتا ہے۔

سندھی مسلم سوسائٹی میں نالے کی زمین عمارت تعمیر ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ نالے کی زمین پر کیسے عمارت بن گئی؟

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر مشتاق سومرو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں عدالت سے باہر نکال دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کسی کو اجازت نہیں ہے کہ شہریوں کا استحصال کرے۔

عدالت عظمیٰ نے ڈی جی ایس بی سی اے ظفر احسن کے ساتھ ادارے کے تمام اعلیٰ افسران کو بھی فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کا اپنے حکم نامے میں کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ تمام معاملات خود دیکھیں اور کسی ایماندار افسر کو ایس بی سی اے کا ڈی جی تعینات کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری سندھ کو  حکم دیا کہ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول ظفر احسن کو آج ہی عہدے سے ہٹائیں۔

عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے ایک سال کے دوران گراؤنڈ پلس ٹو عمارتوں کی تعمیر سے متعلق دی گئی اجازت کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔

شہر کا کیا حشر کردیا، میئر کراچی اور سندھ حکومت کی سرزنش

اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان نے کراچی میں تجاوزات سے متعلق کیس میں میئر کراچی، سندھ حکومت اور سیکریٹری بلدیات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں نے مفاد پرستی میں شہر کا کیا حشر کردیا، پورے پورے پارکس، قبرستان اور رفاعی پلاٹس غائب ہوگئے، کراچی کو چلانا ہے تو چلا کر دکھائیں ناں، طوطا کہانیاں مت سنائیں۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو آئین کا آرٹیکل 140 پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے استفسار کیا کہ بتائیں شہر کو خوبصورت کیوں نہیں بناتے آپ لوگ؟جو کچھ آپ لوگ کررہے ہیں یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں؟ میئر کی ذمہ داری ہے ہر سوال کا جواب دیں، میئر کراچی کیوں جواب نہیں دیتے؟ آگے آئیں میئر صاحب آپ کی انتظامی ذمہ داری ہے۔۔۔مکمل خبر پڑھیں

مزید خبریں :