06 فروری ، 2020
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ائیر مارشل ارشد ملک کی پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) میں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے عہدے پر تعیناتی کو خلاف قانون قرار دے دیا اور ان کی فوری برطرفی کی سفارش کی ہے۔
آڈیٹرجنرل نے ائیر مارشل ارشد ملک کو پی آئی اے سے ملنے والے ماہانہ لاکھوں روپے بھی واپس لینے کی سفارش کی ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں ائیر مارشل ارشد ملک کی سی ای او کے عہدے پر تقرری کو بدنیتی، ذاتی پسند اور غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ائیر مارشل ارشد ملک کی پی آئی اے میں تقرری کیلئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور فورسز کے ڈیپوٹیشن قوانین کو ملی بھگت اور غیر شفاف طریقے سے استعمال کیا گیا۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ارشد ملک کی خلاف ضابطہ تقرری کی تحقیقات کسی آزاد ادارے سے کرائی جائے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ اگر قواعد و ضوابط کے مطابق ائیر مارشل ارشد ملک انٹرویو بورڈ میں پیش ہوتے تو انہیں پاک فضائیہ سے مستعفی ہونا پڑتا۔ پی آئی اے نے آڈیٹر جنرل کے عملے سے تعاون نہیں کیا اس لیے نہیں بتایا جاسکتا کہ ارشد ملک نے کتنا مالی فائدہ ناجائز طور پر اٹھایا تاہم ایک تخمینے کے مطابق 8 ماہ کے دوران یہ فائدہ تقریباً 30 لاکھ روپے ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ قواعد کے مطابق پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کی مدت ملازمت ختم ہونے سے تین ماہ قبل اخبارات میں اس عہدے کے لیے درخواستیں طلب کی جانی چاہییں لیکن ائیر مارشل ارشد ملک کے کیس میں بالکل الٹ کیا گیا۔
انہیں 26 اپریل 2019 کو پہلے ایک حکم نامے کے ذریعے تین سال کی مدت کے لیے چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا اور اس کے بعد اخبار میں جو اشتہار دیا گیا اس میں وار کورس، شپنگ، نیول ایوی ایشن اور ملٹری آپریشنز یا ایسے ہی کسی متعلقہ تجربے کو شامل کیا گیا تاکہ دیگر امیدواروں کے مقابلے میں ائیر مارشل ارشد ملک کو ناجائز فائدہ پہنچایا جاسکے۔
خیال رہے کہ ائیر مارشل ارشد ملک سپریم کورٹ کے حکم پر معطل ہیں۔
11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں وائس چیف آف ائیر اسٹاف ایئر مارشل ارشد محمود ملک کو چیئرمین پی آئی اے لگانے کی منظوری دی گئی تھی۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے سی ای او ارشد ملک کے خلاف سینیئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی تھی جس پر 31 دسمبر 2019 کو سندھ ہائیکورٹ نے انہیں معطل کردیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ائیرمارشل ارشد ملک کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے ائیرمارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا جبکہ پی آئی اے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے اور تبادلے سے بھی روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تاہم سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔