پاکستان
Time 07 فروری ، 2020

بچوں سے زیادتی کرنیوالوں کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کی  قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے قومی اسمبلی میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات روکنے کے لیے  قرار داد پیش کی۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بچوں کوزیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والوں کو سرِعام پھانسی دی جائے۔

ایوان میں اس قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جب کہ اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کی گئی۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے قوانین کے مطابق سرعام پھانسی نہیں دی جاسکتی، پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کر رکھے ہیں اور سزائیں بڑھانے سے جرائم کم نہیں ہوتے ہیں۔

فواد چوہدری کی مذمت

دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے سوشل میڈیا بیان میں ملزمان کو سرِعام  پھانسی سے متعلق اپنی ہی جماعت کے رکن کی قرارداد کی مذمت کی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس طرح کے قوانین تشدد پسندانہ معاشروں میں بنتے ہیں اور یہ انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، بربریت سے آپ جرائم کے خلاف نہیں لڑسکتے ہیں۔

زیادتی کے واقعات روکنے کیلیے زینب الرٹ بل

واضح رہےکہ قومی اسمبلی نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے نام سے پیش کئے گئے زینب الرٹ بل کو گزشتہ ماہ متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

زینب الرٹ بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر ہو گا، وزیراعظم کی طرف سے گمشدہ اور لاپتہ بچوں کے حوالے سے ایک ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جائے گا، ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ افسران اور اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔

بل کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل زینب الرٹ، رسپانس و ریکوری بچوں کے حوالے سے مانیٹرنگ کا کام کرے گا اور ہیلپ لائن 1099 کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔

منظور بل کے مطابق زینب الرٹ، ریسپانس اینڈ ریکوری بل کی نگرانی وفاقی چائلڈ پروٹیکشن ایڈوائزری بورڈ کرے گا، کسی بھی بچے کے لاپتہ ہونے کی صورت میں پی ٹی اے اتھارٹی فون پر بچے کے بارے میں پیغامات بھیجے گی اور بچہ گم ہونے کی صورت میں دو گھنٹے کے اندر مقدمہ درج ہو گا۔

بل کے متن کے مطابق تین ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کر کے ملزم کو سزا دی جائے گی اور مقدمے کے اندراج میں تاخیر کرنے والے کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 182 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

قومی اسمبلی سے منظور بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچے کے اغوا کار کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جائے گی۔

مزید خبریں :