07 فروری ، 2020
دنیا کی معروف موبائل کمپنی ایپل کو اپ ڈیٹس کے نتیجے میں موبائل فون کے سست ہونے سے متعلق صارفین کو پیشگی آگاہ نہ کرنے پر جرمانہ کردیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فرانس میں صارفین کے نگہبان ادارے کا کہنا ہے کہ آئی فون بنانے والی کمپنی ’ایپل‘نے اپنے صارفین کو اس بات سے لاعلم رکھا کہ سافٹ وئیر اپ ڈیٹس کی وجہ سے پرانے ماڈلز کے آئی فونز کے سسٹم سست روی کا شکار ہوجائیں گے۔
اس کے بعد ایپل کمپنی نے فرانسیسی ادارے کے ساتھ زر تلافی کے طور پر 2 کروڑ 74 لاکھ امریکی ڈالرز دینے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
یاد رہے کہ یہ اسکینڈل دسمبر 2017 میں سامنے آیا جب امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آئی فون کا جدید ترین آپریٹنگ سافٹ ویئر پرانے ماڈل کے آئی فونز کو سست کر رہا ہے جن کی بیٹری لائف پہلے ہی زیادہ اچھی نہیں ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ایپل نے خفیہ طور پر صارفین کو مجبور کیا کہ وہ وقت سے پہلے ہی اپنے پرانے آئی فونز کا استعمال ترک کردیں اور نیا فون خریدیں جبکہ صارفین کی ناراضی کے بعد ایپل نے اپنے سافٹ ویئر کو اپ گریڈ کیا اور بیٹری کی تبدیلی پر ڈسکاؤنٹ آفر بھی دی۔
اسی سلسلے میں فرانس میں ’ہالٹ پلانڈ آبسولیسینس‘ (ایچ او پی) ایسوسی ایشن کی درخواست پر فرانسیسی استغاثہ نے جنوری 2018 میں اس معاملے کی انکوائری شروع کی۔
فرانس کی اینٹی فراڈ ایجنسی (ڈی جی سی سی آر ایف) نے اپنے بیان میں کہا کہ ’آئی فون خریدنے والے افراد اس بات سے بے خبر تھے کہ iOS اپڈیٹس (10.2.1 اور 11.2) کی وجہ سے فونز کی کارکردگی سست ہوسکتی ہے‘۔
ایچ او پی کے شریک بانیان سیمیول ساویج اور لائٹیشیا کا کہنا تھا کہ
یہ ایسی خراب حرکتوں کے خلاف صارفین اور ماحول کیلئے تاریخی فتح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ آئی فون صارفین کے مزید نقصان کے سلسلے میں بھی کیس فائلز کریں گے۔
اس معاملے پر ایپل کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ (ڈی جی سی سی آر ایف) کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں جس کی وجہ سے کمپنی کو پبلک ٹرائل میں شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے صارفین کے لیے ایسے موبائل فونز بنائیں جو ان کی خواہشات کے مطابق ہوں اور وہ لمبے عرصے تک قابل استعمال رہ سکیں جو کہ سب سے اہم ہے۔