Time 07 فروری ، 2020
پاکستان

شیریں مزاری بھی بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کی مخالف

اس کی منظوری میں ارکان نے پارٹی لائن سے ماورا ہو کر ووٹ دیے، ہم میں سے بہت سے اس کی مخالفت کرتے ہیں: شیریں مزاری — فوٹو:فائل 

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے بعد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد کی مخالف کردی۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قومی اسمبلی میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات روکنے کے لیے قرار داد پیش کی جس میں ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

ایوان نے یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی تاہم پیپلزپارٹی اور وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدی نے مخالفت کی۔ 

اب وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ سرعام پھانسی کی قرارداد حکومتی قرارداد نہیں تھی، اس کی منظوری میں ارکان نے پارٹی لائن سے ماورا ہو کر ووٹ دیے، ہم میں سے بہت سے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی سرعام پھانسی سے متعلق قرارداد کی شدید مذمت کر تے ہوئے کہا تھاکہ اِس طرح کے قوانین تشدد پسندانہ معاشروں میں بنتے ہیں، یہ انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

زیادتی کے واقعات روکنے کیلئے زینب الرٹ بل

واضح رہےکہ قومی اسمبلی نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے نام سے پیش کیے گئے زینب الرٹ بل کو گزشتہ ماہ متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

زینب الرٹ بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر ہوگا، وزیراعظم کی طرف سے گمشدہ اور لاپتہ بچوں کے حوالے سے ایک ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جائے گا، ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ افسران اور اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔

بل کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل زینب الرٹ، رسپانس و ریکوری بچوں کے حوالے سے مانیٹرنگ کا کام کرے گا اور ہیلپ لائن 1099 کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔

مزید خبریں :