10 فروری ، 2020
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرارکی تفصیلات وزراتِ داخلہ سے 3 دن میں طلب کرلیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور سانحے کے بعد دہشت گردی کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا اور اس کے بعد کئی دہشت گردی کے واقعات کی ایک شخص نے ذمہ داری قبول کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد کہا گیا دہشت گرد پکڑے گئے ہیں تو بہت خوشی ہوئی تھی۔
ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دیں اور ہزاروں نوجوان شہید ہوئے، وہ ایسے ایسےالزامات لگارہاہےکل کسی دشمن ملک کے ہاتھ لگ گیا تو کیا ہوگا؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وزرات داخلہ اورحکومت کا کام تھا لیکن 4 دن سے خاموشی ہے ، حکومت اس حوالے سے جواب دینے کو تیار نہیں۔
سینیٹرجاوید عباسی کےتوجہ دلاؤ نوٹس پر کمیٹی کے چیئرمین رحمان ملک نےاحسان اللہ احسان کےفرار ومبینہ آڈیوپیغام کانوٹس لیتے ہوئے 3 دن میں اس کے فرارکی تفصیلات وزرات داخلہ سے طلب کرلیں۔
اس موقع پر سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ یہ وہ شخص ہے جس نے میرے سر کی قیمت 1 ارب روپے لگائی تھی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک مبینہ آڈیو بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ سرکاری تحویل سے فرار ہوگیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ احسان اللہ احسان ایک حساس آپریشن کے دوران فرار ہوا، اسے اپنے جرائم کی سزا ملنا تھی۔
ذرائع کے مطابق احسان اللہ احسان اور دیگر دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
یاد رہے کہ احسان اللہ احسان نے2017 میں رضاکارانہ طور پر خود کو انٹیلی جنس اداروں کے حوالے کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق احسان اللہ احسان نے سرنڈر کرنے سے قبل ہی حساس معلومات فراہم کرنا شروع کردی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کے دوران احسان اللہ احسان نے انتہائی حساس اور اہم معلومات فراہم کیں، اس کی معلومات پر سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑے اور بہت سے دہشت گردوں کوپکڑا بھی گیا۔