10 فروری ، 2020
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ چین سے باہر کورونا وائرس کی منتقلی اس وقت بظاہر بہت کم ہے لیکن اس میں کسی وقت بھی تیزی آسکتی ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈانوم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں اور چین میں ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ٹیم بھی پہنچ گئی ہے جو چینی ماہرین کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ 99 فیصد کیسز چین میں رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 2 فیصد افراد میں تشویش ناک صورتحال پائی گئی جب کہ باقی افراد میں کورونا وائرس کا اثر ہلکا اور کم تھا۔
ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈانوم نے بتایا کہ اس وقت تک چین میں 40 ہزار 2035 افراد میں کورونا کی تشخیص کی گئی ہے جن میں سے 909 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
چین سے باہر دیگر 24 ممالک میں 319 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ اس وقت چین پر مرکوز ہے ،ہم نے دیگر ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ کورونا کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کریں۔
ڈائریکٹر عالمی ادارہ صحت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین سے باہر یہ وائرس ابھی تک کم افراد میں پھیلا ہے تاہم یہ چنگاری کسی بڑی آگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈانوم کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور فرانس میں حالیہ دو دنوں کے دوران کچھ ایسے افراد میں بھی وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جنہوں نے کبھی چین کا سفر نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت لیبارٹریوں کو کورونا وائرس کی تشخیص کے قابل بنانے کے لیے اقدامات کررہا ہے کیونکہ بڑے پیمانے پر تشخیص کی صلاحیت نہ ہونے کے باعث ممالک اندھیرے میں ہی رہیں گے اور انہیں پتہ نہیں چل سکے گا کہ مریض میں کورونا ہے یا وہ ایسی ہی علامات والی کسی اور بیماری میں مبتلا ہے۔
انہوں نے بتا یا کہ اس وقت دنیا بھر میں 168 لیبارٹریاں ہیں جو کورونا کی تشخیص کے قابل ہیں۔
خیال رہے کے کورونا وائرس سے خدشات کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے بین الاقوامی سطح پر ہنگامی حالت نافذ کررکھی ہے۔