دنیا
Time 11 فروری ، 2020

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون پر دُلہے کا انوکھا احتجاج

فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف جہاں پُرتشدد مظاہرے ہورہے ہیں وہیں ایک دُلہے نے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا انوکھا طریقہ اپنایا۔

بھارتی ریاست کیرالا میں دُلہا اپنی شادی کے روز شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاجاً  اونٹ پر بیٹھ کر بارات لایا اور اس نے ہاتھ میں بل کے خلاف ایک پوسٹر اٹھا رکھا تھا۔

بارات میں دُلہا کے دوستوں اور رشتے داروں نے بھی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر انگریزی میں ’شہریت متنازع قانون نا منظور‘ لکھا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دُلہا بارات لے کر 20 کلو میٹر دور سے اونٹ پر سوار ہو کر آیا تھا اور سارے راستے بارتیوں نے بھی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

دُلہے کا کہنا تھا کہ اس نے یہ طریقہ شہریت کے متنازع قانون پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے کیا جب کہ وہ حق مہر کے ساتھ اپنی اہلیہ کو اس بل کی ایک کاپی بھی دے گا۔

آخر میں دُلہے نے بھی مودی سرکاری کی جانب سے نافذ متنازع قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔

متنازع شہریت قانون کیا ہے؟

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔

ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔

متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔

مزید خبریں :