11 فروری ، 2020
پاکستان ریلوے نے سپریم کورٹ میں ادارے کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانےکا پلان جمع کرادیا۔
سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا ریلوے بزنس پلان 121 صفحات پر مشتمل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پلان کے ذریعے مسافروں کو محفوظ، آرام دہ اور سستا سفر فراہم کیا جائے گا۔
پلان میں کہا گیا ہے کہ بزنس پلان کے ذریعے ریلوے کو مالی طور پر پائیدار ادارہ بنایا جائے گا، جس پرعمل درآمد کے لیے ریلوے کو تمام متعلقہ اداروں کی معاونت درکار ہوگی۔
جمع کرائے گئے پلان کے مطابق ریلوے کی باوقار بحالی کے لیے حکومت کی مکمل سیاسی و مالی حمایت بھی درکار ہوگی، خسارے سے نکالنے کے لیے گورننس اور ریلوے بورڈ کی نگرانی ہونی چاہیے، ریلوے میں پروفیشنل افراد کی ہر شعبہ میں ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریلوے کو منافع بخش بنانے کے لیے انٹرنیشنل جوائنٹ وینچر معاہدے کرنا پڑیں گے، فنڈز کی کمی کی وجہ سے ریل انجنوں کی مرمت کا کام متاثر ہوتا ہے، جبکہ 50 فیصد پرانے انجن تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
بزنس پلان میں بتایا گیا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے وزیر ریلوے نے وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی جس میں وزیراعلیٰ نے سرکلر ریلوے ٹریک سے تجاوزات فوری ہٹانے کی یقین دہانی کرائی۔
بزنس پلان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر ریلوے نے متاثرین کی بحالی کے لیے سندھ حکومت سے رجوع کیا، سرکلر ریلوے متاثرین کو نقد امداد یا تعمیرشدہ فلیٹس فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی، متاثرین کو پیشکش وزیراعلیٰ سندھ کی کے سی آر بحالی کمیٹی نے کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی تھی اور آڈٹ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
اعلیٰ عدالت نے وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید کی سرزنش کرتے ہوئے دو ہفتوں میں ریلوے سے متعلق جامع پلان پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔