28 جنوری ، 2020
وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ریلوے کیس کا تذکرہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملکی معاشی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے وزیراعظم عمران خان سے کہا کہ سپریم کورٹ میں مجھ سے بڑے سخت سوالات کیے گئے، میری تضحیک بھی کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ شیخ رشید نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، ایگزیکٹو امور میں عدالتی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے جواب میں کہا کہ شیخ صاحب، ہمیں عدلیہ کا احترام کرنا ہے، ساتھ مل کر کام کرنا ہے، ہمیں عدالت کو اُس کے سوالات پر مطمئن کرنا ہے، پی آئی اے کے معاملات پر بھی عدالت کے تحفظات دور کرنا ہو ں گے، عدالت جو بھی پوچھے، بتانا ہمارا فرض ہے۔
کابینہ میں ہونے والی اِس بحث کے بارے میں جب جیو نیوز نے اجلاس میں شریک متعدد وزراء سےرابطہ کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی تاہم وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تردید کی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے مہنگائی ختم نہ ہونے پر معاشی ٹیم پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ مہنگائی کنٹرول نہیں ہورہی، مس گائیڈ کیا جارہا ہے، معاشی ٹیم میں شامل پانچوں وزراء بیٹھیں اور مہنگائی بڑھنے کی وجوہات پر مطمئن کریں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو طلب کیا گیا تھا جہاں آج سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیر ریلوے شیخ رشید سے تیز گام ایکسپریس حادثے سے متعلق مکالمہ کیا کہ بتا دیں 70 آدمیوں کے مرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے؟ ریل جلنےکے واقعے پر تو آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے شیخ رشید سے مکالمہ کیا کہ میرے خیال سے ریلوے کو آپ بند ہی کردیں، جیسے ریلوے چلائی جا رہی ہے ہمیں ایسی ریلوے کی ضرورت نہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ 70لوگ جل گئے بتائیں کیا کارروائی ہوئی؟ اس پر وزیر ریلوے نے بتایا کہ 19 لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ گیٹ کیپر اور ڈرائیورز کو نکالا، بڑوں کو کیوں نہیں؟ وزیر ریلوے نے جواب دیا کہ بڑوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی جس پر معزز چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ سب سے بڑے تو آپ خود ہیں، بتا دیں 70 آدمیوں کےمرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، ریل جلنےکے واقعے پر تو آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔