پاکستان
Time 27 جنوری ، 2020

پاکستان میں ریلوے سے زیادہ کرپٹ ادارہ نہیں: چیف جسٹس

فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ ریلوے سے زیادہ کرپٹ ادارہ پورے پاکستان میں نہیں ہے۔

سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

سپریم کورٹ نے ریلوے کی آڈٹ رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا سارا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونے کے بجائے مینول ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے میں کوئی چیز درست انداز میں نہیں چل رہی، دنیا بلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جا رہی ہے اور ہم آج بھی اٹھارویں صدی کی ریل چلا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے پر سفر کرنے والا ہر فرد خطرے میں سفر کر رہا ہے، نہ ریلوے اسٹیشن درست ہیں نہ ٹریک اور نہ ہی سگنل ٹھیک ہیں۔

شیخ رشید کا کام نہیں وزارت سنبھالنا اور نہ ہی وہ وزارت سنبھال رہے ہیں

چیف جسٹس نے کہا کہ محکمہ ریلوے سے نہ مسافر اور نہ مال گاڑیاں چل رہی ہیں، ریلوے کا پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہوا ہے، جس کو ریلوے کی وزار ت درکار ہے اسے پہلے خود ریلوے پر سفر کرنا ہوتا ہے۔ 

وزیر ریلوے سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا کام نہیں وزارت سنبھالنا اور نہ ہی وہ وزارت سنبھال رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آڈٹ رپورٹ نے واضح کر دیا کہ ریلوے کو اربوں روپے کا خسارہ ہو رہا ہے، انتظامیہ سے ریلوے کا نظام چل ہی نہیں رہا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مسافر گاڑیوں کا حال دیکھیں، ریلوے میں جو آگ لگی تھی اس معاملے کا کیا ہوا جس پر ریلوے کے وکیل نے کہا کہ معاملے پر انکوائری کر کے 2 افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چولہے میں پھینکیں اپنی کارروائی، ریلوے کے سی ای او عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے؟

وکیل ریلوے نے کہا کہ سابق سی ای او کو نوٹس گیا ہے موجودہ کو نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سابق سی ای او کو نوٹس گیا ہے، اہم کیس تھا موجودہ سی ای او کو پیش ہونا چاہیے تھا، بلوالیں اپنے سی ای او کو، وہ کہاں ہیں؟ ریلوے کے وکیل نے کہا کہ سی ای او اس وقت لاہور میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید، سیکریٹری ریلوے اور سی ای او ریلوے کو طلب کر کے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :