13 فروری ، 2020
حکومت کی جانب سے چینی ڈیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن پر شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہےکہ حکومتی اقدامات سے شوگر سپلائی متاثر ہوئی تو ذمہ دار ایسوسی ایشن نہیں ہوگی۔
دو روز قبل روز لاہور میں پولیس نے چینی کے بڑے ڈیلرز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے تین تاجروں کو حراست میں لیا جس میں سے ایک ڈیلر کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
اس ضمن میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نعمان خان نے کہا ہے کہ چینی کے ڈیلروں کو حراست میں لینا حکومت کا انتہائی غیر مناسب اقدام ہے، درحقیقت مارکیٹ میں چینی وافر مقدار میں دستیاب ہے لہٰذا افراتفری اور غیر یقینی کی فضاءکو فروغ نہ دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ڈیلروں کو ہراساں نہ کرے بلکہ ایسی فضاءقائم کرے کہ تاجر اشیاء خوردو نوش کی ترسیل کو لوگوں تک یقینی بنائیں نہ کہ موجودہ کاروبار بھی بند کرنے پر مجبور ہو جائیں۔
نعمان خان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ان غلط اقدامات کے پیشِ نظر مارکیٹ میں چینی کی دستیابی متاثر ہوئی تو شوگر انڈسٹری ہرگزذمہ دار نہ ہوگی۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے خبردار کیا کہ ڈیلروں کی پکڑ دھکڑ سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سے آٹے کے بحران کے بعد ملک میں چینی کا بحران بھی سر اٹھانے لگا ہے جس کے باعث چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ملک کے مختلف حصوں میں چینی کی 83 سے 86 روپے فی کلو میں فروخت جاری ہے اورادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایک سال میں چینی 18 روپے فی کلو سے زائد مہنگی ہوچکی ہے۔
حکومت نے متعلقہ محکموں کو چینی اور آٹا مہنگا کرکے فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔