13 فروری ، 2020
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف امریکا کے ایک اور شہر نے قرارداد منظور کرلی۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی طاقتور ترین کونسلز میں سے ایک سیٹل سٹی کونسل کے بعد اب ریاست میساچیوسٹس کے شہر کیمبرج کی سٹی کونسل نے بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔
کیمبرج سٹی کونسل میں یہ قراداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت کو نسل پرستانہ اور حکومتی پالیسیوں کو جابرانہ قرار دیتے ہوئے ان پالیسیوں کو شہری اقدار کے منافی کہا گیا ہے۔
سٹی کونسل کی قراداد کا جنوبی ایشیائی کمیونٹیز اور تمام مذاہب کی جانب سے خیر مقدم بھی کیا گیا ہے۔
کیمبرج سٹی کونسل نے زور دیا کہ اس کا کانگریس وفد امریکی کانگریس میں بھارت میں اس طرح کی پالیسیوں کے نفاذ کو روکنے کے لیے ہونے والی قانون سازی میں مدد کرے گا۔
امریکی شہروں میں یہ قراردادیں ایسے وقت میں منظور کی گئیں جب امریکی صدر ٹرمپ جلد بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔
متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دے دی تھی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔
ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔
متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔