پاکستان
Time 13 فروری ، 2020

حکومت کے انتقامی ایجنڈے کی وجہ سے ہر کوئی ملک سے سرمایہ نکال رہا ہے: احسن اقبال

فوٹو: فائل

مسلم لیگ ن کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت کے انتقامی ایجنڈے کی وجہ سے ہر کوئی ملک سے اپنا سرمایہ نکال رہا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ملک کے اندر کمر توڑ مہنگائی ہے، بجائے ہم کہتے ترجمان حکومت نے خود تسلیم کر لیا کہ کمر توڑ منہگائی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی 14 فیصد ہے، یہ بدترین اقتصادی بحران مین میڈ بحران ہے، موجودہ اقتصادی بحران حکومت کی نالائقی اور ناہلی کی وجہ سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں ریکارڈ مہنگائی، بیروزگاری، غربت اور معاشی سست روی ہے جب کہ حکومت چینی اور آٹا مافیا کے ذریعے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نمائندگان پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، آئی ایف کے لوگ آسمان سے نہیں اترے کہ ان پر تنقید نہ کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے پر اعتراض نہیں لیکن ملکی مفادات کو بھی مد نظر رکھا جانا چاہیے، آج کے دور میں معیشت گدھے کی رفتار سے نہیں الیکٹرک کی رفتار سے چلتی ہے، حکومت کو معلوم نہیں تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کس طرح مذاکرات ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا معیشت صرف اعداد و شمار سے نہیں بلکہ اعتماد کے ساتھ چلتی ہے، حکومت کے انتقامی ایجنڈے کی وجہ سے ہر کوئی ملک سے اپنا سرمایہ نکال رہا ہے۔

حکومت پر تنقید جاری رکھتے ہوئے احسن اقبال نے مزید کہا کہ یہ انگوٹھا چھاپ حکومت ہے جس کی وجہ سے آج بیروزگاری پیدا ہوئی ہے، انہوں نے آئی ایم کے سامنے قلم رکھ دیا کہ جو لکھنا چاہتے ہیں لکھ دیں، ان سے جو سوال کریں کہتے ہیں کہ آپ نے یہ کیا وہ کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہاں 10، 20 سال پرانی حکومتوں کی بات نہیں ہو رہی، ہم نے غلط کیا تسلیم کرتے ہیں تو آپ بھی تسلیم کر لیں کہ آپ نے بھی غلط کیا ہے، ہم نے جو پانچ سال میں جو قرضہ لیا انہوں نے 18 ماہ میں اتنا قرضہ لے لیا، اگر قرضہ زہر تھا تو آپ نے 18 ماہ میں عوام کو کتنا زہر کھلایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی معیشت کا نمونہ لنگر خانہ ہے، چندہ جمع کرنے میں اور ملک چلانے میں بہت فرق ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ پاکستان جس بحران میں پھنس چکا ہے اس کا حل اس حکومت کے پاس نہیں ہے، ملک کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے آزاد اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت ہے۔