14 فروری ، 2020
ترک صدر طیب اردوان کے دورے کے موقع پر پاکستان اور ترکی کے درمیان عسکری تربیت سمیت 13 مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔
پاکستان اور ترکی کی اسٹریٹجک تعاون کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ترک صدر طیب اردوان نے ترکی کی نمائندگی کی۔
اجلاس کے بعد باہمی تجارت کا حجم بڑھانے، ریلوے، ٹرانسپورٹ، پوسٹل سروسز، انفرااسٹرکچر، سیاحت، ثقافت اور خوراک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے 12 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان ٹیلی وژن اور ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر پاکستان کی طرف سے پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر عامر منظور جبکہ ریڈیو کے شعبہ میں ڈی جی پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ثمینہ وقار نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
سیاحت اور ثقافت کے شعبے میں بھی مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ ترکی حلال ایکریڈیٹیشن ایجنسی اور پاکستان نیشنل ایکریڈیٹیشن کے درمیان حلال اشیاءکی منظوری اور اس تناظر میں باہمی تعاون بڑھانے کیلئے یادداشت پر دستخط کئے گئے۔
ترکی ایرو اسپیس انڈسٹریز اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مابین دستخط ہوئے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے یادداشت پر دستخط کیے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارت میں سہولت کاری کی مفاہمتی یادداشت اور دونوں ملکوں کے درمیان پوسٹل سروسز کے شعبہ میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے دستخط کیے۔
ریلوے کے شعبہ میں مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے دستخط کیے۔ عسکری تربیت کے شعبے میں مفاہمتی یادداشت پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے دستخط کیے۔
ترکی کے وزیر تجارت اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ترک وزارت تجارت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاک ترک اکنامک فریم ورک سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دستخط کئے۔ بعد ازاں دونوں رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔
بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ترک صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو تقریر کی، اس کو پاکستانیوں نے بہت پسند کیا اور میں نے اردوان سے کہا کہ آپ پاکستان سے الیکشن لڑیں تو کلین سوئپ کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کی جانب سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر آواز اٹھانے پر طیب اردوان کا شکر گزار ہوں، 80 لاکھ کشمیری 6 مہینے سے قید ہیں اور حریت قیادت اور نوجوان جیلوں میں بند ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے تجارتی تعلقات میں نیا دور آرہا ہے، رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی کی ترقی سے سیکھنا چاہتے ہیں، ترکی سیاحت سے 35 ارب ڈالر حاصل کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی غریب طبقے کے لیے ہاؤسنگ اسکیم بنا چکا ہے، طیب اردوان جب اقتدار میں آئے تو ترکی پر بھی قرضے تھے، سب سے ضروری چیز نوجوانوں کو روزگار دینا ہے، روزگار تب ملے گا جب ہم بھی اپنی انڈسٹری کو ترقی دیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ مل کر اسلاموفوبیا کے خاتمے پر کام کریں گے، اسلاموفوبیا کے خلاف کام کرنے کے لیے تعاون کا فیصلہ کیا اور بین الاقوامی مسائل پر پاکستان اور ترکی کا یکساں مؤقف ہے۔
ترکی کے صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت سے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک تعاون پر بھی بات ہوئی ہے، سماجی اور معاشی ترقی میں پاکستان کی ہرممکن معاونت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا، پاک افغان تعلقات کی مزید بہتری میں ہر ممکن معاونت کریں گے ، مسئلہ کشمیر مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے حل ہوسکتا ہے۔
بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردوان اپنا دورہ پاکستان مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہوگئے۔
خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوان 2 روزہ دورے پر 13 فروری کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جبکہ انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا۔