18 فروری ، 2020
کراچی کے علاقے کیماڑی میں پراسرار زہریلی گیس سے ہونے والی ہلاکتوں اور آئل ٹرمینل پر عملے کے 2 افراد کی طبیعت خراب ہونے کے بعد پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) سمیت دیگر آئل کمپنیوں نے تیل کی سپلائی روک دی ہے۔
ذرائع کے مطابق کیماڑی آئل ٹرمینل پر کام کرنے والے عملے کے 2 افراد کی طبیعت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد پی ایس او سمیت شیل، ٹوٹل، ہیسکول اور باکری کے آپریشنز بھی معطل کردیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کیماڑی کے قریب واقع شیریں جناح کالونی میں پاکستان کا سب سے بڑا آئل ایریا ہے جہاں پاکستان کا 70 سے 80 فیصد تیل آتا ہے جس کے بعد اسے پورے ملک میں سپلائی کیا جاتا ہے۔
کمپنی ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشنز معطل کرنے کا فیصلہ عارضی ہے اور فضا بہتر ہونے پر کام پھر شروع ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ کیماڑی کے علاقے مسان روڈ، ریلوے کالونی، جیکسن بازار اور ملحقہ آبادی میں پراسرار گیس سے متاثر ہونے کا سلسلہ اتوار کی شام 6 بجے شروع ہوا تھا جس کے نتیجے میں اب تک 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد 234 سے زائد ہوچکی ہے۔
سنگین صورتحال کے باوجود وزارت جہاز رانی و بندرگاہ سمیت دیگر ادارے اب تک گیس لیکج کی وجہ جاننے میں ناکام رہے ہیں۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق یہ آلودگی کراچی بندرگاہ پر بحری جہاز سے سویابین کی آف لوڈنگ سے پیدا ہورہی تھی اور یہ اپلوڈنگ اب رکوادی گئی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سویابین کی آف لوڈنگ روکنے کے بعد علاقے کی مانیٹرنگ ہوگی، ہوا میں آلودگی رک گئی تو ذمہ داری سویابین کے بحری جہاز پر عائد ہوسکتی ہے ورنہ متبادل وجوہات جاننے کا کام شروع ہوگا۔