18 فروری ، 2020
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں رکن ممالک نے پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عملدرآمد پر اطمینان کا اظہار کردیا۔
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 16 فروری سے جاری ہے جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کررہے ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں رکن ممالک نے پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ چین، ترکی اور ملائیشیا نے پاکستانی اقدامات کو سراہا۔
اجلاس میں پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا۔
پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ 21 فروری کو ہوگا جبکہ اجلاس میں ایران اور شمالی کوریا کے اقدامات سےمتعلق بھی غور ہوگا، یہ دونوں ممالک ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ پر ہیں۔
خیال رہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے کُل 27 ایکشن پلان میں سے 14 پر تسلی بخش پیشرفت کی ہے جس کے بعد پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری 2020 میں ایف اے ٹی ایف کے تکنیکی معاملات سے متعلق اجلاس چین میں ہوا تھا جس میں رکن ممالک کے نمائندوں نے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا تھا۔
اِس اجلاس سے متعلق بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھاکہ پاکستان کا نام فروری میں ہونے والے اجلاس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کا قوی امکان ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کی لابنگ اور نجی کنسلٹنٹ کی مدد سے 75 فیصد امکان ہے کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں ہونے والے اجلاس میں چین نے 39 ممالک کے گروپ کو بتایا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی میں مؤثر کوششیں کررہا ہے، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے اور وائٹ لسٹ میں آنے کے لیے 39 ووٹوں میں سے 12 ووٹ درکار ہیں۔
واضح رہے کہ 18 اکتوبر 2019 کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں بھارت کی پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید 4 ماہ گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔