دنیا
Time 18 فروری ، 2020

رواں سال جون میں ٹڈیوں کا پہلے سے بڑا حملہ ہوگا، ماہرین

ٹڈی دل سے مشرقی افریقا اور مغربی ایشیا میں تباہ کن اثرات سامنے آرہے ہیں، عالمی برادری اس معاملے میں مدد کیلئے آگے آئے— فوٹو: فائل

اقوامِ متحدہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹڈی دل سے مشرقی افریقا اور مغربی ایشیا میں تباہ کن اثرات سامنے آرہے ہیں لہٰذا عالمی برادری اس معاملے میں مدد کیلئے آگے آئے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے اپنے بیان میں کہا کہ ایتھوپیا، صومالیہ، کینیا، تنزانیہ اور یوگنڈا ٹڈی کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہیں جو اس وقت تقریباً ایک کروڑ 13 لاکھ افراد کی غذائی اجناس اور ذریعہ معاش کیلئے خطرہ بن گئی ہے۔

پاکستان نے بھی فروری کے شروع میں اسی مسئلے کی وجہ سے قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔ ٹڈی دل بھارتی سرحد سے داخل ہوئی ہے جس نے وہاں پر بھی کئی سو  ایکڑ کی فصل کو نقصان پہنچایا ہے۔

ماہرین نے رواں سال جون میں اس سے بھی بڑے حملے کی پیشن گوئی کی ہے، مشرقی افریقا کے حصّوں میں کسانوں کو اس موسم میں مزید تباہی کا سامنا ہوگا۔

ٹڈی کا تعلق جھینگر کے خاندان سے ہے جو کہ زیادہ تر تنہا ہی رہتی ہیں تاہم فصلوں کے تیار ہونے کے موسم میں یہ ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں اور افزائش نسل کے لیے متحرک ہوجاتے ہیں۔

یہ ٹڈیاں پتوں، پھول، پھل، بیچ کے ساتھ ساتھ درختوں کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہیں۔

فی مربعہ کلومیٹر کے ایک دل میں تقریباً 4 کروڑ تک ٹڈیاں موجود ہوسکتی ہیں اور اتنی خوراک کھاسکتی ہیں جتنی 35 ہزار افراد مجموعی طور پر ایک دن میں استعمال کرتے ہیں۔

مزید خبریں :