19 فروری ، 2020
کراچی کے علاقے کیماڑی میں فضائی آلودگی پھیلنے کے بعد کے پی ٹی بندرگاہ پر سویابین ان لوڈ کرنے کے لیے لنگر انداز امریکی جہاز ’ہرکولیس‘ کی روانگی سطح آب کم ہونے پر روک دی گئی۔
گزشتہ روز سندھ حکومت کے ترجمان و وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون و ماحولیات مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کیماڑی کے واقعے پر جامعہ کراچی کے ماہرین نے رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق واقعہ سویابین ڈسٹ کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
آئندہ کیلیے سویابین کو کراچی بندرگاہ پر آف لوڈنگ سے بھی منع کردیا گیا، ذرائع
اس کے مدنظر بندرگاہ پر سویابین ان لوڈ کرنے کے لیے لنگر انداز امریکی جہاز ’ہرکولیس‘ کو برتھ سے ہٹا کر روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، امریکی جہاز ہرکولیس کو برتھ نمبر 10 سے پورٹ قاسم روانہ کیا جا رہا تھا مگر سمندر میں سطح آب کم ہونے کی وجہ سے ٹیکنیکل بنیاد پر روانگی روک دی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ کے لیے سویابین کو کراچی بندرگاہ پر آف لوڈنگ سے بھی منع کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں کمشنر کراچی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو معاملات کی مزید چھان بین کرے گی۔
گزشتہ روز سویابین کی ان لوڈنگ روکنے سے غیر معمولی جانی نقصان کا سبب بننے والی آلودگی اب بہت حد تک کم ہو چکی ہے۔
پورٹ ذرائع کے مطابق امریکا سے سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز ہرکولیس ہفتہ 15 فروری کو علی الصباح تین بج کر 45 منٹ پر کراچی بندرگاہ کی برتھ نمبر 10 اور 11 پر لنگر انداز ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق جہاز سے سویابین کی ان لوڈنگ کے دوران اٹھنے والی ڈسٹ سے ہوا میں زہریلی آلودگی پیدا ہوئی اور اتوار 16 فروری کی شام 6 بجے کراچی بندرگاہ سے قریب ترین علاقے ریلوے کالونی کے شہری متاثر ہونا شروع ہوگئے۔
امریکا سے سویابین لانے والا بحری جہاز ہرکولیس ہفتہ 15 فروری کو پہنچا
بعدازاں یہ آلودگی علاقے میں پھیلتی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی بڑی تعداد قریبی اسپتالوں میں پہنچنا شروع ہوگئی، پہلی رات 3 خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 120 سے زائد متاثر ہوکر اسپتال پہنچے۔
علاقہ مکینوں اور بعض اداروں کی جانب سے پہلے دن ہی سویابین ڈسٹ کا انکشاف کردیا گیا تھا مگر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ اس امر کی تردید کرتی رہی یہاں تک کے اگلے روز کے پی ٹی کے چیئرمین نے ایک پریس کانفرنس میں بھاری جانی نقصان کا سبب بننے والے اس واقعہ سے قطعی لاتعلقی کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی، چیئرمین کے پی ٹی اور دیگر متعلقین کا دعویٰ تھا کہ اس آلودگی کا سبب کراچی پورٹ ٹرسٹ یا وہاں موجود کوئی بحری جہاز نہیں۔
کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ کو رپورٹ پیش کرکے تمام ہلاکتوں کا سبب سویابین ڈسٹ کو قرار دیا تھا
اس کے اگلے روز پیر کی شام عین اسی وقت کیماڑی کے علاقے ریلوے کالونی، مسان روڈ، ڈاکس کالونی، تارا چند روڈ، جیکسن مارکیٹ، نگینہ پولیس لائن، کچی پاڑہ، کسٹمز کوارٹرز، ٹاور، کھارادر اور دیگر آبادیوں اس ڈسٹ کی وجہ سے پھر کہرام مچا اور اموات بڑھ کر 14 تک پہنچ گئیں جب کہ متاثرین کی تعداد سیکڑوں تک چلے گئی۔
اسی رات کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو رپورٹ پیش کرکے تمام ہلاکتوں کا سبب سویابین ڈسٹ کو قرار دیا تھا جس کے بعد منگل کو صبح جہاز سے سویابین کی ان لوڈنگ روک دی گئی تھی۔
منگل کی شام زہریلی اور آلودہ ہوا نہیں چلی تو علاقے میں سکون ہوا اور متاثرین بھی اسپتال نہیں پہنچے۔