21 فروری ، 2020
طورخم بارڈر کے 350 کنٹینرز کی ٹیکس چوری اسکینڈل کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے اور ٹیکس چوری کے الزام میں 759 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
رواں سال 2 فروری کو طورخم بارڈر پر بغیر ڈیوٹی 350 کنٹینرز کے کلیئرنس کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
اب اِس کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور کسٹم انٹیلی جنٹس کی جانب سے ٹیکس چوری کے الزام میں طورخم ٹرمینل آپریٹرز، کسٹم عملہ، کسٹم کلیئرنس ایجنٹس، درآمدگان اور ڈرائیورز سمیت 759 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
کسٹم حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں 350 کنٹینرز میں سے 271 کنٹینرز کی ٹیکس ڈیوٹی کا ریکارڈ درست ہے جبکہ دیگر گاڑیوں کے ٹیکس ریکارڈ کی چھان بین جاری ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق افغانستان سے تازہ پھل، خشک پھل اور پیاز کی درآمدات میں ٹیکس کی مد میں ملکی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
این ایل سی حکام کا کہنا ہے کہ امپورٹ ٹرمینل سے گزرے بغیر کوئی کنٹینر آگے نہیں جاسکتا اور گیٹ اِن جاری ہونے کے بعد کنٹینر کو بغیر ٹیکس ادا کیے جانے کی اجازت نہیں۔
کسٹم کلیئرنس ایجنٹس کاکہنا ہے کہ بعض اوقات کنٹینرز کسٹم ڈیوٹی جمع کرکے سرکاری چھٹی کی وجہ سے ٹھہرجاتے ہیں اور 2 روز بعد طورخم سے نکلتے ہیں تو ایسے کنٹینرز پر فرار ہونے یا ٹیکس چوری کا شبہ ظاہر کیاجاتا ہے۔