26 فروری ، 2020
پڑوسی ملک ایران کے بعد افغانستان میں بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد پاک افغان سرحد باب دوستی اور طورخم میں حفاظتی اقدامات کر لیے گئے۔
افغانستان کے وزیرِ صحت فیروزالدین فیروز نے رواں ہفتے صوبے ہرات میں 3 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی تھی جس کے بعد پاکستان نے حفاظتی انتظامات کے لیے مزید کمر کس لی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر رفیق مینگل کے مطابق پاک افغان سرحد باب دوستی پر میڈیکل ٹیکنیشن ٹیم ریڈ کریسنٹ اور پی پی ایچ آئی کے تعاون سے لوگوں کی اسکریننگ کررہی ہے اور صرف چند روز میں 4 ہزار لوگوں کی اسکریننگ کی گئی ہے۔
ڈاکٹر رفیق مینگل نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر آج سے ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم تعینات کی جارہی ہے اور ایک اسپیشل ایمبولینس باب دوستی بھیجی جائے گی، اس کے علاوہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں خصوصی وارڈ مختص کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک افغانستان سے کورونا وائرس کا کوئی مریض پاکستان میں داخل نہیں ہوا ہے۔
ادھر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر خیبر ڈاکٹر طارق حیات کے مطابق طورخم بارڈر پر میڈیکل چیک پوائنٹ قائم کردیا گیا ہے اور افغانستان سے آنے جانے والوں کی اسکریننگ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
پاک افغان دوستی اسپتال طورخم میں آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے جب کہ لنڈی کوتل اور جمرود اسپتالوں میں بھی آئسولیشن وارڈ قائم کیے گئے ہیں، طورخم میں عملے کو ایمبولینس بھی فراہم کی گئی ہے۔
محکمہ صحت اور نیشنل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کا عملہ تھرمل اسکینرز کے ذریعے بخار کے مریضوں کا معائنہ کر رہا ہے۔