26 فروری ، 2020
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے بعد کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔
دو روز قبل نئی دہلی میں اُس وقت فسادات پھوٹ پڑے جب شمال مشرقی علاقوں میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر ہندو انتہا پسندوں نے حملے کیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے باوجود شمال مشرقی دہلی میدان جنگ بنا رہا اور انتہاپسند ہندو بلوائیوں نے کئی مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو جلا ڈالا۔ اس کے علاوہ ہندو انتہا پسندوں نے مساجد پر بھی حملے کیے جن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ہونے والے مسلم کش فسادات میں اب تک 21 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں جب کہ مودی سرکار نے مسلم کش فسادات کی خبروں کو روکنے کے لیے میڈیا بلیک آؤٹ کر دیا ہے۔
نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کشیدہ حالات کے پیش نظر مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس حالات کو کنٹرول کرنے سے قاصر ہے لہذا فوج کو طلب کیا جائے۔
ادھر بھارتی دارالحکومت میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے مودی سرکار خصوصا وزیر داخلہ امیت شاہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ وزیر داخلہ ایک ہفتے سے کیا کر رہے تھے؟ جب حالات خراب ہو رہے تھے تو پیرا ملٹری فورسز کو کیوں نہیں بلایا گیا؟
انہوں نے کہا کہ حالات خراب ہونے کی ذمہ داری مرکزی حکومت اور وزیر داخلہ پر عائد ہوتی ہے، کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ فوری طور پر مستعفی ہوں۔
نئی دہلی کی انتظامیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کانگریس پارٹی کی سربراہ کا کہنا تھا کہ اروند کیجریوال کی حکومت نے بھی معاملے کو سنبھالنے کے لیے مناسب انتظامات نہیں کیے۔
سونیا گاندھی کا کہنا تھا نئی دہلی کے وزیراعلیٰ کو متاثرہ علاقوں میں جا کر لوگوں سے براہ راست رابطے میں ہونا چاہیے تھا لیکن انہوں نے ایسا مناسب نہ سمجھا۔