29 فروری ، 2020
بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز مشفیق الرحیم نے دورہ پاکستان کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا۔
پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان جنوری میں تین ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کھیلی گئی تھی جو پاکستان نے دو صفر سے جیت لی تھی جب کہ فروری میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا پہلا میچ کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان نے مہمان ٹیم کو ایک اننگز اور 44 رنز سے شکست دی تھی۔
پاکستان کے ہاتھوں بنگلا دیش کی شکست میں تجربہ کار مشفیق الرحیم کی کمی شدت سے محسوس کی گئی تھی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان ایک ون ڈے اور دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا دوسرا میچ اپریل میں کھیلا جانا ہے۔
بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ کے سربراہ نظم الحسن نے اس حوالے سے کہا تھا کہ مشفیق الرحیم کو پاکستان نہ جانے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اہلخانہ ہر کسی کے لیے اہم ہوتے ہیں لیکن جس کھلاڑی نے کرکٹ بورڈ کے ساتھ کنٹریکٹ کیا ہے اسے جانا چاہیے کیونکہ ملک اہلخانہ سے زیادہ اہم ہے۔
تاہم مشفیق الرحیم پاکستان نہ جانے کے اپنے فیصلے پر اڑے ہوئے ہیں اور اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ میں اپنا فیصلہ واضح طور پر بتا چکا ہوں اور بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ اسے قبول بھی کر چکا ہے۔
مشفیق الرحیم کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ کے حکام کو اتنا احترام کرنا چاہیے تھا کہ میرا نام پی ایس ایل ڈرافٹ کے لیے نہیں بھیجنا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کھلاڑی پاکستان جا رہے ہیں ان کے لیے نیک خواہشات ہیں لیکن میں پاکستان جانے کے حوالے سے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کروں گا۔