29 فروری ، 2020
کورونا وائرس کا خوف سرمایہ کاروں کے 756 ارب روپے کھا گیا، فروری کا مہینہ دنیا کی اسٹاک مارکیٹوں پر قہر بن کر ٹوٹا ہے، کورونا وائرس کے خوف نے کاروبار کرکے نفع کمانے والے اثاثوں کی طلب کم کی ہے، اجناس کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں، فروری کے ابتدائی دنوں میں سونے کی طلب بڑھی لیکن فروری کے اختتام تک اس میں بھی کمی رہی۔
فروری کے آخری کاروباری دن امریکی منڈیوں میں 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد سب سے بڑی کمی دیکھی گئی۔ امریکی مرکزی بینک کے چیئرمین جرمون پاؤل کہتے ہیں کہ کورونا وائرس معیشت کیلئے خطرہ ہے۔
لیکن عالمی منڈیوں کی صورتحال صرف ایک دن نہیں پورا مہینہ کورونا وائرس کے خوف میں رہی۔ فروری میں ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج 10 فیصد کم ہوا، جاپان کا نکئی 8.89 فیصد کم ہوا، برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای 9.68 فیصد کم ہوا جبکہ پاکستان کا 100 انڈیکس 8.76 فیصد کم ہوا ہے۔
عالمی اسٹاک مارکیٹس کے ساتھ ساتھ فروری میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی کا رجحان رہا، نیویارک کا لائٹ سوئیٹ کروڈ فروری میں 12 فیصد کم ہوا ہے۔
کورونا وائرس کے خوف سے عالمی سرمایہ کار محفوظ اثاثوں کی تلاش میں رہے اور ابتداء میں سونے کی خریداری کا رجحان رہا۔
جنوری کے اختتام پر سونے کی فی اونس قیمت 1582 ڈالر تھی لیکن فروری کے آخری ہفتے میں یہ 109 ڈالر اضافے سے 1691 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی البتہ فروری کا اختتام محض 4 ڈالر اضافے سے 1587 ڈالر فی اونس پر ہوا۔
امریکی بانڈ مارکیٹ کی صورتحال بہت بہتر رہی اور دس سالہ امریکی ٹریژری نوٹس کی ایلڈ 1.16فیصد ہوگئی ہے۔ آسان لفظوں میں امریکی حکومت کو دس سال کیلئے 100 ڈالر کا قرض محض ایک ڈالر 16 سینٹ میں مل رہا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگرچہ کورونا وائرس کی صورتحال کا اثر پاکستانی معیشت پر بھی منفی ہورہا ہے لیکن اسکے مثبت اثرات بھی ہیں۔
خام تیل کی قیمت کم ہونے سے امپورٹ بل کم ہوگا۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ عالمی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان یورو بانڈ ایشو کرسکتی ہے۔