01 مارچ ، 2020
کورونا وائرس کے باعث سخت حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے پاک افغان سرحد چمن کو آج سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزرات داخلہ کے مطابق چمن بارڈر افغانستان میں کورونا وائرس کے باعث بند کیا جا رہا ہے، جو 2 مارچ سے ایک ہفتے کے لیے بند رہے گا۔
اس دوران آمدورفت کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں بھی معطل رہیں گی۔
اس کے علاوہ پاک افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی اضلاع میں کورونا وائرس سے شہریوں کو بچانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں اور ڈی ایچ کیو اسپتال پاراچنار میں آئسولیشن وارڈز قائم کردیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان کے وزیرِ صحت فیروزالدین فیروز نے رواں ہفتے صوبے ہرات میں 3 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی تھی جس کے بعد پاکستان نے حفاظتی انتظامات کے لیے مزید کمر کس لی تھی۔
پاک افغان سرحد باب دوستی پر میڈیکل ٹیکنیشن ٹیم ریڈ کریسنٹ اور پی پی ایچ آئی کے تعاون سے لوگوں کی اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔
ادھر طورخم بارڈر پر بھی میڈیکل چیک پوائنٹ قائم کردیا گیا ہے اور افغانستان سے آنے جانے والوں کی اسکریننگ کا سلسلہ جاری ہے۔
پاک افغان دوستی اسپتال طورخم میں آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے جب کہ لنڈی کوتل اور جمرود اسپتالوں میں بھی آئسولیشن وارڈ قائم کیے گئے ہیں، طورخم میں عملے کو ایمبولینس بھی فراہم کی گئی ہے۔
محکمہ صحت اور نیشنل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کا عملہ تھرمل اسکینرز کے ذریعے بخار کے مریضوں کا معائنہ کر رہا ہے۔
ادھر ایران میں بھی کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے بعد پاک ایران سرحد تفتان پچھلے 8 روز سے بند ہے۔
تفتان بارڈر پر ایران سے مسافروں کی واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور ایران سے آئے مزید 510 پاکستانی تفتان میں قائم قرنطینہ سینٹر میں مقیم ہیں جس کے بعد پاکستان ہاؤس میں زائرین کی تعداد 800 ہوگئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر تفتان کا کہنا ہے کہ پاک ایران سرحد بدستور بند ہے، سرحد کھولنے کا فیصلہ صوبائی و وفاقی حکومت کرے گی۔
خیال رہے کہ ایران میں مہلک کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث اموات میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے مزید 11 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 50 سے تجاوز کرگئی ہے۔
ایرانی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ایران میں کورونا وائرس سے مزید 385 افراد متاثر ہوئے ہیں جس کے بعد مریضوں کی تعداد 978 ہوگئی۔