دنیا
Time 01 مارچ ، 2020

مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں 37 نئے غاصبانہ قوانین کے نفاذ کی منظوری دیدی

مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرکے اس کا مسلم اکثریتی تشخص ختم کرنے کے لیے بھارت نے کوششیں تیز کردی ہیں—فوٹو فائل

گزشتہ برس آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد انتہا پسند مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں 37 نئے غاصبانہ قوانین کے نفاذ کی منظوری دے دی۔

مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کر کے اس کی مسلم اکثریتی تشخص ختم کرنے کے لیے بھارت نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

بھارتی کابینہ نے مقبوضہ کشمیر میں اراضی کے حصول، بحالی اور آبادکاری ایکٹ سمیت 37 قوانین کے نفاذ کی منظوری دی ہے۔

زمین کے حصول، بحالی اور آبادکاری ایکٹ کے تحت بھارتی شہری مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکیں گے اور جائیداد حاصل کر سکیں گے۔

یاد رہے کہ  آرٹیکل 370 اور 35 اے کی موجودگی میں بھارتی قوانین مقبوضہ کشمیر میں لاگو نہیں ہو سکتے تھے تاہم مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارت میں لاگو اور نافذ العمل تمام بھارتی قوانین کا اطلاق اب مقبوضہ کشمیر میں بھی ہوگا۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کر دیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جب کہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے منظور کروائے اور پھر صدر نے بھی ان کالے قوانین کی منظوری دیدی۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

مزید خبریں :