02 مارچ ، 2020
افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے باوجود افغان فورسز کیخلاف کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے ہونے والے معاہدے سے قبل جو 7 روزہ عارضی جنگ بندی کی گئی تھی اس کا دورانیہ اب ختم ہوچکا ہے لہٰذا افغان فورسز کیخلاف اپنی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کررہے ہیں۔
گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندی کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک بین الافغان مذاکرات کا آغاز نہیں ہوجاتا جو دوحہ معاہدے کی رو سے 10 مارچ تک ممکنہ طور پر شروع ہونا ہے۔
خیال رہے کہ افغان طالبان کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغان حکومت نے طالبان امریکا معاہدے کے مطابق طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے جواب میں طالبان نے بھی بین الافغان مذاکرات میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔
امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی رو سے 10 مارچ 2020 تک افغان حکومت 5 ہزار طالبان قیدیوں اور طالبان ایک ہزار افغان فورسز کے اہلکاروں کو رہا کرنے کے پابند ہیں۔
تاہم اب افغان طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ عارضی جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’پرتشدد کارروائیوں میں کمی کا وقت اب ختم ہوگیا ہے لہٰذا اب ہم اپنی معمول کی کارروائیاں شروع کریں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’دوحہ معاہدے کے مطابق ہمارے جنگجو غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے البتہ افغان فورسز کیخلاف ہماری کارروائیاں جاری رہیں گے‘۔
اس حوالے سے افغان محکمہ دفاع کے ترجمان فواد امان کا کہنا ہے کہ ’حکومت جائزہ لے رہی ہے کہ آیا جنگ بندی ختم ہوگئی ہے یا نہیں کیوں کہ ابھی تک ملک کے کسی بھی حصے سے بڑے حملے کی اطلاع نہیں آئی‘۔
خیال رہے کہ افغان طالبان اور حکومت کے درمیان 22 فروری سے 7 روزہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا اور امریکا نے کہا تھا کہ اس دوران اگر طالبان نے معاہدے کی پاسداری کی تو پھر ان سے امن معاہدہ ہوگا جو 29 فروری کو دوحہ میں ہوچکا ہے۔