02 مارچ ، 2020
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا شرائط کے تحت ہوگا، زمینی حقائق ثابت کریں گے کہ افغان طالبان معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں کہ نہیں۔
ایک امریکی ٹی وی کو انٹریو دیتے ہوئے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امید ہے دوحہ معاہدہ افغانوں کی 40 سالہ مشکلات کے خاتمے کا باعث بنے گا، آنے والے دنوں میں بین الافغان مذاکرات بھی ہونے ہیں، دو دہائیوں کے دوران ایسے مذاکرات پہلی دفعہ ہونے جا رہے ہیں۔
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی موقع تھا کیونکہ اس سرزمین پربڑے عرصے تک امریکی خون اور سرمایہ خوفناک طریقے سے استعمال ہوتا رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ القاعدہ سے اپنے تعلقات ختم کردیں گے اورالقاعدہ کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کاغذ پر کیے گئے وعدوں پر اعتبار نہیں کریں گے بلکہ عملی اقدامات دیکھیں گے۔
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں طالبان اور سیکیورٹی فورسز دونوں کو تشدد میں کمی لانے پر زوردیا ہے۔
افغان صدر کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق بیان پر ان کا کہنا تھا کہ بیانات نہیں، اقدامات اہم ہیں، افغان حکومت نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے میں دو عملدرآمد کے نکات شامل ہیں،جو خفیہ ہیں، یہ نکات ہمارے فوجی، بحری اور فضائی اہلکاروں کے تحفظ کے لیے اہم ہیں۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔
معاہدے کے تحت 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے۔
تاہم افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا البتہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بین الافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
افغان صدر نے کہا کہ امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کر رہا ہے تاہم قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کو ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان نے قیدیوں کی رہائی تک بین الافغان مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے 5 ہزار قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔