Time 03 مارچ ، 2020
پاکستان

پاکستان میں کورونا کا پانچواں کیس، گلگت کی خاتون میں وائرس کی تصدیق

کراچی اور اسلام آباد کے بعد گلگت بلتستان سے بھی کورونا وائرس کا ایک کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

اس سے قبل ملک میں کراچی اور اسلام آباد سے کورونا وائرس کے  2،2  کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور متاثرہ افراد زیر علاج ہیں۔

تاہم اب معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے گلگت سے  پانچویں کورونا وائرس کے کیس کی تصدیق کردی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق پانچویں مریض کا تعلق وفاقی علاقے سے ہے، مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ان کا علاج ہو رہا ہے۔

این آئی ایچ کے مطابق گلگت کی رہائشی 45 سالہ خاتون میں کورونا وائرس پایا گیا ہے جو چند روز پہلے ایران سےآئی تھیں،  خاتون کےاہلخانہ کے بھی کورونا وائرس کے متعلق ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

گزشتہ کیسز کے حوالے سے معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ مریض صحتیاب ہورہے ہیں جن میں سے ایک مریض کو جلد ہی اسپتال سے فارغ کردیا جائے گا۔

تعلیمی ادارے 7 مارچ تک بند

محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کورونا وائرس کے خطرے کے  پیش نظر گلگت بلتستان کے تمام تعلیمی ادارے 7 مارچ تک بند کردیے گئے ہیں۔ 

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے  بعد سے مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے حفاظتی اقدامات سخت کردیے ہیں۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :