03 مارچ ، 2020
لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے دہشت گردی کے لیے اکسانے کے الزام میں اولڈ بیلی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کےآغاز سے قبل ہی ایم کیوایم لندن سیکریٹریٹ فروخت کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایم کیو ایم کا پورا دفتر جس میں 6 کاریں پارک کرنے کی گنجائش ہے کی قیمت 10 لاکھ پونڈ مقرر کی ہے، لیکن گزشتہ 2 ماہ کے دوران ابھی تک انھیں کوئی آفر نہیں ملی ہے۔
اس نمائندے نے لوکل اسٹیٹ ایجنٹ سے جو اس کی فروخت کیلئے مارکٹنگ کررہے ہیں اپائنٹمنٹ لے کر 58-54 ایلزبتھ ہاؤس فرسٹ فلور واقع ہائی اسٹریٹ ایچ ویئر کا دورہ کیا تھا۔
خیال کیاجاتاہے کہ ایم کیو ایم کے بانی تقریباً4 ماہ بعد اولڈ بیلی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے بھاری اخراجات کیلئے فنڈز جمع کرنے کیلئے دفتر فروخت کررہے ہیں۔
خیال کیاجاتاہے کہ مقدمے کی سماعت 3 ہفتے جاری رہے گی۔
اسٹیٹ ایجنٹ دلچسپی رکھنے والے خریداروں کو اس کو خریدنے کی ترغیب دے رہا ہے کیونکہ یہ ایج ویئر انڈرگرائونڈ اسٹیشن (ناردرن لائن) سے چند قدم کے فاصلے پر ہے اس میں پسنجر لفٹ ،ریسپشن اور ایئرکنڈیشننگ کانظام بھی موجود ہے۔
اس کی مارکیٹنگ کیلئے تیار کئے گئے بروشر میں کہاگیاہے کہ ایلزبتھ ہاؤس کا فرسٹ فلور فروخت کیلئے موجود ہے جو کہ اسے خریدنے والوں،سرمایہ کاروں یا اس کو جدید تر بنانے کے خواہاں لوگوں کیلئے بہترین ہے۔
فلور پر ایک ریسپشن کی جگہ ہے جس کے ساتھ دفتر کیلئے ایک بڑی جگہ اور کئی پرائیوٹ دفاتر ،میٹنگ رومزاور اسٹور رومز ایک بڑا کچن اور آرام کرنے کاکمرہ ہے ،یہ دفتر کئی ہفتے سے فروخت کیلئے موجود ہے اور ایک درجن سے زیادہ متوقع خریدار اس کامعائنہ کرچکے ہیں لیکن ایم کیو ایم کے بانی کو ابھی تک کسی بھی جانب سے کوئی آفر نہیں ملی ہے۔
ایک ذریعے نے بتایا کہ اگر الطاف حسین اس کوفروخت کرنے میں واقعی سنجیدہ ہیں تو وہ اس کی قیمت میں 50ہزار پونڈ سے ایک لاکھ پونڈ تک کی کمی کردیں گے، فی الوقت پراپرٹی کی مارکیٹ مندی کاشکار ہے اورقیمتی پراپرٹی کے زیادہ خریدار نہیں ہیں۔