04 مارچ ، 2020
ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کی جانب سے نجی ٹی وی شو میں نازیبا گفتگو پر سیاسی رہنماؤں، شوبز شخصیات، صحافیوں اور ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے شدید مذمت کی گئی اور خلیل الرحمان قمر سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینل کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کردیا۔
پیمرا کے نوٹس میں چینل کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 7 یوم کے اندر جواب داخل کرے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں ان دنوں سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع ابلاغ میں خواتین کے حقوق کے نام پر ہونے والے عورت مارچ پر بحث و مباحثہ جاری ہے اور اس حوالے سے مختلف آراء رکھنے والے افراد اپنی اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔
تاہم اس معاملے میں گذشتہ روز سے اچانک شدت آگئی جب ایک نجی ٹی وی پر ہونے والے شو میں معروف ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر اور انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد ایک دوسرے سے الجھ پڑے۔
شو کے دوران ایک سوال پر خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ اگر عدالت (لاہور ہائیکورٹ) نے ’میرا جسم میری مرضی‘ جیسے نعروں پر پابندی لگا دی ہے تو جب میں یہ جملہ بولتے سنتا ہوں تو میرا کلیجہ ہلتا ہے۔‘ اس موقع پر ماروی سرمد نے مداخلت کی اور ’میرا جسم میری مرضی‘ کا نعرہ دہرایا اور اس سے منسلک اپنی دیگر تشریحات بیان کیں جس پر خلیل الرحمان قمر سخت سیخ پا ہوگئے۔
اس دوران خلیل الرحمان قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے سخت اور نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے جس پر انہیں نا صرف سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے بلکہ اس معاملے پر ایک نئی بحث بھی چھڑ گئی ہے۔
شو کے اس حصے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر مختلف ٹرینڈز بھی چل رہے ہیں۔
مختلف شعبوں سے تعلق رکھنےو الے افراد جن میں اداکار، سیاستدان، صحافی اور عام شہری شامل ہیں خلیل الرحمان قمر کے اس فعل کی مذمت کررہے ہیں۔