خلیل الرحمان قمر اور ماروی سرمد کا تنازع سینیٹ میں بھی پہنچ گیا

سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ خلیل الرحمان کی بات کی مذمت کرتے ہیں، انھوں نے پاکستانی خواتین کی دل آزاری کی،فوٹو:فائل

ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر  اور انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد کے درمیان  نجی ٹی وی کے شو میں ہونے والے تنازعے کا معاملہ سینیٹ میں بھی پہنچ گیا۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ خلیل الرحمان قمر جیسے مرد نے خاتون کو گالی دی، وہ غلطی پر ہیں۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ خلیل الرحمان کی بات کی مذمت کرتے ہیں، ان جیسی سوچ رکھنے والے لوگوں کی وجہ سے ہی خواتین سراپا احتجاج ہیں۔

سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ خلیل الرحمان کی بات کی مذمت کرتے ہیں، انھوں نے صرف ماروی سرمد ہی نہیں سب پاکستانی خواتین کی دل آزاری کی ہے، میڈیا اس شخص کو آئندہ پروگرام میں بات کرنے کا موقع نہ دے۔

اس موقع پر  مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ مرد اور عورت کی بحث فضول ہے، کسی مارچ کے خلاف نہیں، مرد کےخلاف بات کرنے سے قبل عورت اپنا حق حاصل کرنے کے لیے اپنے باپ بھائی کے خلاف مہذب انداز میں بات کرے۔

'میرا جسم میری مرضی کا مطلب فحاشی ہے'

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ  تحقیقات کی جائیں کہ میرا جسم میری مرضی کون کرارہا ہے، یہ این جی اوز کا نیا طریقہ ہے۔ میرا جسم میری مرضی کا مطلب فحاشی ہے، آپ کریں، ہم اپ کو روکیں گے نہیں، لیکن غلط کو غلط کہیں گے۔

 انھوں نے مزید کہا کہ مرد اور عورت کی لاحاصل بحث ہے، ہمیں کسی این جی او کے میرا جسم میری مرضی کو فالو کرنے کی ضرورت نہیں۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ خدا کے لیے خاتون کے مسئلے کو صنفی تصادم نہ بنائیں،خلیل الرحمان نے جو کہا اس کی مذمت کرتے ہیں  لیکن ہم میرا جسم میری مرضی کی بھی مذمت کرتے ہیں، یہ پاکستانی کلچر کا حصہ نہیں ہے۔

'ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے جسم پر کس کی مرضی ہے'

اس موقع پر وزیر مملکت اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماعلی محمد خان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے جسم پر کس کی مرضی ہے، اس پر اللہ کی مرضی ہے اور اسی کا حکم میرے جسم پر چلے گا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی پر ہونے والے شو میں معروف ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر اور انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد ایک دوسرے سے الجھ پڑے تھے۔

شو کے دوران ایک سوال پر خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ اگر عدالت (لاہور ہائیکورٹ) نے ’میرا جسم میری مرضی‘ جیسے نعروں پر پابندی لگا دی ہے تو جب میں یہ جملہ بولتے سنتا ہوں تو میرا کلیجہ ہلتا ہے۔‘ اس موقع پر ماروی سرمد نے مداخلت کی اور ’میرا جسم میری مرضی‘ کا نعرہ دہرایا اور اس سے منسلک اپنی دیگر تشریحات بیان کیں جس پر خلیل الرحمان قمر سخت سیخ پا ہوگئے۔

اس دوران خلیل الرحمان قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے سخت اور نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے جس پر انہیں نا صرف سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے بلکہ اس معاملے پر ایک نئی بحث بھی چھڑ گئی ہے۔

مختلف شعبوں سے تعلق رکھنےو الے افراد جن میں اداکار، سیاستدان، صحافی اور عام شہری شامل ہیں خلیل الرحمان قمر کے اس فعل کی مذمت کررہے ہیں۔

مزید خبریں :