05 مارچ ، 2020
کورونا وائر س نے دنیا بھر کے 29 کروڑ بچوں کواسکول جانے سے روک دیا۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے مطابق وائرس کی وجہ سے 13 ملکوں میں اسکول بند ہیں جس کی وجہ سے 29 کروڑوں بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب میں کورونا وائرس کے دوسرے کیس کی تصدیق ہوگئی ہے جس کے بعد سعودی حکومت نے اپنے شہریوں پر بھی عمرہ کرنے پر پابندی لگا دی۔
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق سعودی شہری اورمملکت میں قیام پذیر لوگ عمرے کے لیے حرم میں داخل نہیں ہوسکتے۔
کورونا وائرس 80 سے زائد ملکوں تک پھیل چکا ہے جس سے دنیا بھر میں 3200 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 95 ہزار متاثر ہیں۔
پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 5 ہے جن میں سے دو مریضوں کا تعلق کراچی، دو کا اسلام آباد اور ایک کا گلگت بلتستان سے ہے۔
حکومت نے ایران میں وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے ملک میں حفاظتی اقدامات کے تحت بلوچستان کے ضلع تفتان سے پاک ایران بارڈر بند کررکھا ہے جب کہ چمن سے پاک افغان بارڈر بھی بند ہے۔
اس کے علاوہ سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔