11 مارچ ، 2020
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے ایک لاکھ ٹن چینی اوپن ٹینڈر کے ذریعے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن عمر لودھی کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان کے لیے چینی کی خریداری کے لیے جلد ٹینڈر جاری کیا جائے گا اور اوپن ٹینڈر میں تمام شوگر ملز بولی دے سکتی ہیں۔
ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے مطابق چینی کی خریداری کے لیے اوپن ٹینڈر رواں ہفتےجاری کیا جائے گا۔
عمر لودھی کے مطابق گزشتہ ٹینڈر میں کم ازکم بولی 80 روپے فی کلو چینی موصول ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے بغیرٹینڈر چینی کی خریداری کی سفارش کی تھی۔
گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے چیئرمین ذوالقرنین علی خان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز مالکان سے بغیر ٹینڈر ایک لاکھ ٹن چینی خریدی جائے گی جس میں سے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی شوگر مل سے 20 ہزار ٹن چینی خریدی جائے گی۔
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے سب سےکم ریٹ دیے ہیں اور وہ چینی 67 روپے فی کلو میں حکومت کو فروحت کریں گے جب کہ دوسرے شوگر ملز مالکان 70 روپے فی کلو میں چینی دیں گے۔
بعدازاں میڈیا پر خبریں سامنے آنے پر جہانگیر ترین نے یوٹیلٹی حکام سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو 67 روپے کلو چینی بغیر ٹینڈر کے دینے کی پیشکش واپس لے لی تھی۔
چیئرمین یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو لکھے گئے خط میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ان کی پیشکش کو میڈیا میں موجود کچھ عناصر اس آفر کو غلط رنگ دے رہے ہیں۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ایسا ظاہر کیا جارہا ہے جیسے حکومت کی جانب سے یہ آفر قبول کرنے کا مقصد مجھے نوازنا ہے تاہم حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے اور ہم اب صرف اوپن ٹینڈرکے تحت ہی 20 ہزار ٹن چینی رعایتی نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب یہ معاملہ آج قومی اسمبلی میں بھی پہنچ گیا اور اپوزیشن اراکین نے حکومت کو اس معاملے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کی رکن شَذہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے ہی کیوں 20 ہزار ٹن چینی خریدی جا رہی ہے ؟ جس کی وجہ سے بحران پیدا ہوا اس سے چینی خرید رہے ہیں۔
ن لیگی رہنما مرتضٰی جاوید عباسی نے کہا کہ اس وقت کس کے گودام میں 20 ہزار ٹن چینی ذخیرہ ہے، تحقیقاتی کمیٹی بنا کر چینی کی ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات کی جائیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں گندم بحران کے ساتھ ساتھ ملک میں چینی کا بحران بھی سراٹھا رہا تھا جس کے باعث وفاقی حکومت نے چینی کی برآمد پر فوری طور پر پابندی لگانے اور چینی درآمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی درآمد کرنے کی سمری (تجویز) مسترد کردی تھی۔