آٹا اور چینی بحران کے ذمہ داروں کی سزا کے معاملے پر وزراء کی تاریخ پر تاریخ

آٹا اور چینی بحران کے ذمہ داروں کو سزا کے معاملے پر وفاقی وزراء تاریخ پر تاریخ دینے میں مصروف ہیں۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بیان دیا تھا کہ مہنگائی کے ذمے داروں کو سزا فروری میں ہی ملے گی۔ 

تاہم اب وفاقی وزیر برائے ریلویز شیخ رشید نے کہا ہے کہ  آٹا چینی کی چور بازاری کرنے والوں کو مارچ میں سزا ملے گی۔ 

وفاقی وزراء کے بیانات کے دوران ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گزشتہ دنوں آنے والے آٹا بحران کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں بحران کو مصنوعی اور  بدانتظامی کو بحران کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان بھی پارٹی کے سوشل میڈیا ارکان سے ملاقات میں کہہ چکے ہیں کہ آٹے چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ پبلک کی جائے گی، آٹا چینی بحران پر جو بھی قصور وار نکلا نہیں چھوڑوں گا، چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔

ان تمام بیانات کے باوجود عوام  اب تک کارروائی کے منتظر ہیں تاہم اب تک ذمہ داروں کا تعین ہی نہیں ہوسکا ہے۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ چینی اور آٹے کا بحران ہماری کوتاہی سے پیدا ہوا، اعتراف کرتے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کو گندم بحران پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی تھی تاہم انہوں نے چند اعتراضات لگاکر رپورٹ واپس کردی تھی اور 2 ہفتوں میں جامع رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ 

ملک میں چینی و گندم کا بحران

یاد رہے کہ جنوری اور فروری میں ملک بھر میں گندم کے بحران کے باعث آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ درآمد شدہ گندم آتے آتے مقامی سطح پر گندم کی فصل تیار ہوجائے گی اور پھر گندم کی زیادتی کی وجہ سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بھی آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم نے بحران کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی اور وزراء کو بحران کی وجوہات جاننے کا ٹاسک سونپا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ملک میں جاری آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوادی گئی ہے جس کے مطابق آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا جس میں افسران اور بعض سیاسی شخصیات بھی ملوث ہیں۔

آٹے کے ساتھ ملک میں چینی کا بحران بھی سر اٹھانے لگا تھا جس کے باعث وفاقی حکومت نے چینی کی برآمد پر فوری طور پر پابندی لگانے اور چینی کی درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی درآمد کرنے کی سمری (تجویز) مسترد کرتے ہوئے چینی برآمد کرنے پر بھی پابندی لگادی ہے۔

مزید خبریں :