12 مارچ ، 2020
ایران نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 1962 کے بعد پہلی مرتبہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مالی معاونت کے لیے رجوع کرلیا ہے۔
ایران میں کورونا وائرس سے مزید 75 اموات کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 429 تک پہنچ گئی ہے جب کہ کورونا کے ایک ہزار مزید نئے کیسز آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ افراد کی کل تعداد 10 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ چین میں 3 ہزار 169 اور اٹلی میں 827 ہلاکتوں کے بعد ایران میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
کورونا وائرس کے باعث ایرانی رکن پارلیمنٹ فاطمی رہبر بھی ہلاک ہو چکی ہیں جب کہ ایران کی نائب صدر برائے خواتین سمیت متعدد اراکین پارلیمنٹ میں وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔
معیشت کے حوالے سے امریکا کے معروف نشریاتی ادارے بلوم برگ کے مطابق 1960 کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایران نے مالی امداد کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا ہے۔
ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ عبدالنصر حماتی کے مطابق ایران نے آئی ایم ایف کے ریپڈ فناسنگ ڈیپارٹمنٹ انسٹرومنٹ سے 5 ارب ڈالر فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
عبدالنصر حماتی کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ممبر ممالک کو وبا سے نمٹنے کے لیے 50 ارب ڈالر دستیاب ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ایران پر اس وقت آئی ایم ایف کے کوئی بقایا جات نہیں ہیں۔
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ امید ہے کہ آئی ایم ایف ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا اور تاریخ کے صحیح رخ پر کھڑے ہوتے ہوئے ہماری درخواست پر جلد عمل کرے گا۔
خیال رہے کہ ایران پر امریکا اور عالمی اداروں کی جانب سے سخت معاشی پابندیاں عائد ہیں۔
اس حوالے سے ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس یورپ اور دیگر جگہوں پرپابندی سے آزاد معاشی اور بینکنگ ذرائع ہیں جن کے ذریعے وہ آئی ایم ایف ہم سے ڈیل کرسکتا ہے۔