12 مارچ ، 2020
قومی احتساب بیورو (نیب) حکام نے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو نیٹ ورک کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے تین موبائل فونز اور بیگ ضبط کرلیا۔
نیب حکام کی جانب سے میر شکیل الرحمان کو دوائیاں اور کھانا بھی فراہم نہیں کرنے دیا جارہا۔
ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو گرفتار کرنے کے بعد نیب حکام نے نیب دفتر کے باہر کھڑی ان کی گاڑی کو نیب کے احاطے میں منگوایا، ڈرائیور نے گاڑی اندر پارک کی اور اسے لاک کردیا تو نیب حکام نے زبردستی اسے گاڑی کھولنے پر مجبور کیا۔
نیب حکام نے گاڑی میں رکھے میر شکیل الرحمان کے تینوں موبائل فونز اور ان کا بیگ اپنے قبضے میں لے لیا۔
نیب حکام نے ڈرائیور کا فون بھی ضبط کرلیا اور اسے بھی دو گھنٹے تک حبسِ بے جا میں رکھا۔
گرفتاری کے بعد جب میر شکیل الرحمان کے اہلِ خانہ نے انھیں دوائیاں پہنچانا چاہیں تو نیب حکام نے نہ صرف دوائیاں بلکہ کھانا بھی فراہم کرنے نہیں دیا۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کوحراست میں لے لیا ہے۔
ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔
ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔