جنگ و جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کا 12 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور

لاہور: احتساب عدالت نے جنگ و جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کا 12 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 25 مارچ تک نیب کی تحویل میں دے دیا۔

نیب کی ٹیم میر شکیل الرحمان کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت لے کر پہنچی اور اس موقع پر عدالت کے اطراف بھی سیکیورٹی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

میرشکیل الرحمان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے پاور آف اٹارنی جمع کرائی۔

بیر سٹر اعتزاز احسن نے میر شکیل الرحمان سے ملاقات کی اجازت مانگی جس پر عدالت نے ملاقات کی اجازت دے دی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

عدالتی کارروائی

وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر عدالت میں میر شکیل الرحمان کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نیب نے میرشکیل الرحمان کو کوئی نوٹس نہیں دیا، نیب کے پاس ان کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں، نیب کے چیئرمین نے وارنٹ گرفتاری پردستخط کیے، ہمیں ابھی تک وارنٹ گرفتاری نہیں دیا گیا۔

میرے موکل کا نام میر شکیل الرحمان ہے اس وجہ سے گرفتار کیا: اعتزاز احسن

اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ 34 سال بعد میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا گیا جو بدنیتی ثابت کرتا ہے، انہوں نے ایل ڈی اے سے زمین نہیں خریدی، زمین تیسرے بندے سے قانون کے مطابق خریدی گئی، میرے موکل کی زمین میں کسی بھی قسم کی دو نمبری نہیں ہے، میرے موکل کا نام میر شکیل الرحمان ہے اس وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا۔

میر شکیل الرحمان کے وکیل نے مزید کہا کہ کچھ لوگ میرے موکل پر تنقید کرنے سے باز نہیں آتے، بزنس مین کو طلب کرنے سے پہلے قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، خلاف قانون کارروائی نیب کی بدنیتی کو ظاہر کرتی ہے۔

 شاہد خاقان عباسی کو بھی نیب نے اسی طرح گرفتار کیا تھا: وکیل میر شکیل

اعتزاز احسن کا عدالت میں کہنا تھا کہ نیب نے 28 فروری کو طلبی کا نوٹس دیا، نیب نے جب طلب کیا وہ پیش ہوئے، میر شکیل الرحمان نے کس طرح قانون کی خلاف ورزی کی؟ 12 مارچ کو وہ دوبارہ نیب کے سامنے پیش ہوئے، نیب نے کوئی بات نہیں پوچھی بس کہا چیئرمین نیب کا حکم ہے،آپ کو گرفتار کیا جاتا ہے، میر شکیل الرحمان کہیں نہیں جارہے، نیب نے ان کا موقف نہیں سنا اور گرفتار کرلیا، شاہد خاقان عباسی کو بھی نیب نے اسی طرح گرفتار کیا تھا، گزشتہ روز میر شکیل الرحمان نیب کے سوالوں کے جواب لیکر گئے تھے۔

میر شکیل پلاٹوں سے متعلق ریکارڈ فراہم نہیں کرسکے: نیب پراسیکیوٹر

اس موقع پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ سے سوال کیا کہ میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیوں کیا؟ اس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دسمبر 2019 میں میر شکیل الرحمان کے خلاف تحقیقات شروع کیں، نوازشریف جب وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے ان سے 54 پلاٹ حاصل کیے، میر شکیل الرحمان نے غیر قانونی طریقے سے ایل ڈی اے کے پلاٹ اپنے نام کروائے، یہ ان پلاٹوں سے متعلق ریکارڈ فراہم نہیں کرسکے۔

نیب پراسیکیوٹر کے جواب پر میر شکیل الرحمان کے وکیل اعتزاز احسن نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ملزم تفتیش میں تعاون کر رہا ہو تو اُس کی گرفتاری نہیں بنتی ،اس لیے میرے موکل کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا اور اگر گرفتاری غیر قانونی ہو تو عدالت رہا کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

یہ ایک منفرد کیس ہے جس میں نیب نے مجوزہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا:
اعتزاز احسن کے دلائل

 اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ یہ ایک منفرد کیس ہے جس میں نیب نے مجوزہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا، نیب کو ریمانڈ نہیں ملنا چاہیے، اس میں جوڈیشل ریمانڈ بھی نہیں ملنا چاہیے، جج صاحب آپ کو اختیار ہے، آپ میر شکیل الرحمان کو رہا کر سکتے ہیں اور آج انہیں رہا ہونا چاہیے۔

25 مارچ تک ریمانڈ منظور

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمان کا 12 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 25 مارچ تک نیب کی تحویل میں دے دیا جب کہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 مارچ تک ملتوی کردی۔

نیب نے مجھے مکمل نہیں سنا: میر شکیل الرحمان

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں میر شکیل الرحمان نے کہا کہ میں نے نیب کو کہا میں لکھ کر جواب لایا ہوں، بتا دیں کون کون سی چیز چاہیے، مجھ سے مزید سوالات پوچھے گئے، میں نے ان کے بھی مکمل جوابات دے دیے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری مرتبہ گیا میری پوری بات نہیں سنی گئی، نیب نے مجھے مکمل سنا ہی نہیں، انہوں نے ریکارڈنگ کی ہوئی ہے، کاش نیب وہ ریکارڈنگ میڈیا کو دے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کوحراست میں لیا۔

میر شکیل الرحمان کو گرفتار نہیں اغوا کیا گیا: حامد میر

میر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ پر رد عمل میں سینئر صحافی حامد میر نے ریمانڈ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب کو اس کے سربراہ خود بدنام کررہے ہیں، اکثر پارلیمنٹ کے ممبران اب نیب کو بدنام زمانہ نیب کہتے ہیں۔

حامد میر نے انکشاف کیا کہ نیب حکام کو کہا گیا کہ میر شکیل الرحمان کی سیل میں تصویر لے کر وائرل کی جائے جس پر کچھ نیب حکام نے منع کیا کہ اس سے ادارہ مزید بدنام ہوگا۔

سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اگر میر شکیل الرحمان کی سیل میں تصویر جاری کی گئی تو پتا چل جائے گا کہ کوئی شخص ان سے شدید غصے میں ہے، اب شک نہیں رہنا چاہیے کہ یہ چیئرمین نیب کا ذاتی انتقام ہے، میرشکیل کی یہ گرفتاری نہیں بلکہ انہیں اغوا کیا گیا ہے۔

ترجمان جنگ گروپ کا مؤقف

ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔ مزید پڑھیں۔۔

پس منظر

جنگ گروپ کیخلاف تمام الزامات چاہے وہ 34 سال پرانے ہوں یا تازہ، سب قانونِ عدالت کے سامنے چاہے وہ برطانیہ کی ہو یا پاکستان کی، جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ پر بیرونِ ممالک سے فنڈز لینے، سیاسی سرپرستوں سے فنڈز لینے، غداری، توہین مذہب اور ٹیکس وغیرہ سے متعلق تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ کے اخبارات، چینلز کو بند کیا گیا، رپورٹرز، ایڈیٹرز اور اینکرز کو مارا گیا، قتل کیا گیا، پابندی عائد کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا لیکن ہم آج بھی عزم کے ساتھ کھڑے ہیں اور سچ کی تلاش کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔

نیب کو شکایت کرنے والا شخص جعلی ڈگری بنانے والی کمپنی کیلئے کام کرتا ہے اور اس کمپنی کی ایک میڈیا کمپنی بھی ہے جوکہ بین الاقوامی طور پر بارہا بے نقابل ہوچکی ہیں۔

جنگ گروپ اس شکایت کنندہ کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ جیت چکا ہے اور یہ شخص متعدد دیگر فوجداری اور ہتک عزت کے کیسز میں قانونی چارہ جوئی بھگت رہا ہے۔ انشاء اللہ ہم ان تمام کیسز میں بھی سرخرو ہوں گے۔

مزید خبریں :