13 مارچ ، 2020
کراچی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کراچی کے پرائیویٹ اور سرکاری اسپتالوں میں بہترین تشخیصی سہولیات اور آئسولیشن وارڈز بنائے گئے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ شہر کے مزید سرکاری اسپتالوں میں تشخیصی سہولیات مہیا کی جائیں تاکہ بڑے پیمانے پر مریض ان اسپتالوں میں آنے کی صورت میں فوری طور پر ان کے ٹیسٹ کیے جا سکیں۔
عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہیپالا نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد پاکستان نے فوری اقدامات کیے اور وبا سے نمٹنے کے لیے قومی رسپانس پروگرام ترتیب دیا جو کہ دنیا کا بہترین پروگرام ہے، پاکستان میں اس وقت سات لیباٹریاں کورونا وائرس کی تشخیص کی صلاحیت رکھتی ہیں جہاں اس وقت 15000 ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت 2000 آئسولیشن بستر تیار رکھے گئے ہیں جو کہ موجودہ صورتحال میں کافی بڑی تعداد ہے۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس کا دورہ کیا اور وہاں پر کورونا وائرس کی تشخیصی لیبارٹری اور آئسولیشن وارڈ کا معائنہ کیا۔
ڈاکٹر پالیتھا نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے آئسولیشن وارڈ اور لیبارٹری کا بھی معائنہ کیا اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی سے بھی ملاقات کی۔
عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے سندھ میں عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ ڈاکٹر سارہ سلمان کے ساتھ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے بھی ملاقات کی اور محکمہ صحت کو کورونا وائرس کی تشخیصی کٹس، ماسک اور دیگر سازوسامان کی فراہمی کی پیشکش بھی کی۔
بعد ازاں ڈاکٹر پالیتھا ماہی والا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کا نیشنل ریسپانس پروگرام دنیا کا بہترین پروگرام ہے اور اب یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس مہلک بیماری سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات پر کتنا عمل کرتے ہیں۔
ڈاکٹر پالیتھا کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ صابن اور پانی سے 20 سیکنڈ تک بار بار اپنے ہاتھوں کو دھوئیں، صابن اور پانی نہ ہونے کی صورت میں میں ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں، نزلہ زکام کی صورت میں گھروں تک محدود رہیں اور کھانسی بخار اور سانس لینے میں تکلیف کی صورت میں میں بڑے اور مخصوص اسپتالوں میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔