15 مارچ ، 2020
امریکا کی جان ہاپکنس یونیورسٹی کے میڈیکل پروفیسر ڈاکٹر مارٹی مکارے کا کہنا ہے کہ امریکا میں کورونا کے کیسز کی تعداد 50 ہزار سے 5 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر مارٹی کا کہنا ہے کہ امریکا کے محکمہ برائے امراض قابو اور بچاؤ کی جانب سے رپورٹ کیے گئے کیسز کی تعداد 1600سے کچھ زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بتائی گئی تعداد پر بھروسہ نہ کریں کیونکہ 1600 کے ٹیسٹ مثبت آنے کا یہ مطلب نہیں کہ صرف 1600 مریض ہی ہیں بلکہ امکان ہے کہ ایک تصدیق شدہ مریض کے ساتھ 25 سے 50 افراد متاثر ہیں۔
ڈاکٹر مارٹی کے مطابق امریکا کے اسپتالوں میں بڑی تعداد میں کورونا وائرس کے مریض موجود ہیں جہاں ان کے لیے پہلے سے ہی انتہائی نگہداشت یونٹ اور تمام سہولیات کی گنجائش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے اسپتالوں میں 1 لاکھ آئی سی یو بستر دستیاب ہیں جب کہ دیکھا گیا ہے کہ 2 لاکھ نئے مریضوں کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اگر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو بروقت نہیں روکا گیا تو امریکا میں کووڈ-19 سے 10 لاکھ افراد جانوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے باعث صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، ساتھ ہی وفاقی بجٹ میں سے 50 ارب ڈالر ایمرجنسی ریلیف فنڈ بھی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وائرس کے سبب امریکا نے سفری پابندیوں کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت برطانیہ اور آئرلینڈ سے آنے والے مسافروں پر بھی امریکا میں داخلے پر پابندی ہو گی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نائب امریکی صدر مائیک پنس نے نیوز کانفرنس کے دوران برطانیہ اور آئرلینڈ پر بھی سفری پابندیوں کا اعلان کیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی حکومت نے 26 ممالک پر سفری پابندی عائد کی تھی تاہم اس پابندی سے برطانیہ اور آئرلینڈ کو استثنیٰ دیا گیا تھا۔
مائیک پنس کے مطابق امریکی شہری اور قانونی رہائش رکھنے والے افراد اب بھی ان ممالک سے امریکا واپس آسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے ڈھائی ہزار کیس سامنے آچکے ہیں جن میں سے 55 افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔