Time 16 مارچ ، 2020
پاکستان

میر شکیل الرحمان کیس: چیئرمین نیب نے شکایت پر وارنٹ کیسے جاری کردیے؟ لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو وکلاء، اہلخانہ اور ذاتی معالج سے ملاقات کے علاوہ گھر کا کھانا منگوانے کی اجازت دیدی۔

جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی اہلیہ نے خاوند کی گرفتاری کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جس میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب، احتساب عدالت کے جج اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ نیب نے میر شکیل الرحمان کو گرفتار کرتے ہوئے 2019ء کی بزنس مین پالیسی کی خلاف ورزی کی اور ڈی جی نیب نے گرفتاری سے قبل چیئرمین نیب سے قانونی رائے نہیں لی۔

درخواست  میں میر شکیل الرحمان کی احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی منظوری پر مؤقف اپنایا گیا کہ جج نے جسمانی ریمانڈ کے تحریری حکم میں ریمانڈ کی وجوہات بیان نہیں کیں۔

عدالتی کارروائی

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور طارق سلیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کی۔

 میر شکیل الرحمان کو نیب آفس میں حبس بے جا میں رکھا گیا: اعتزاز احسن

سماعت کے آغاز پر اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ شاہینہ شکیل میر شکیل الرحمان کی اہلیہ ہیں، اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا وہ عدالت میں موجود ہیں؟ اعتزاز احسن نے بتایا جی وہ عدالت میں موجود ہیں۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا میر شکیل الرحمان نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے؟ اس پر ان کے وکیل نے کہا کہ ان کو نیب نے طلب کیا اور وہ نیب کی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے، 12 مارچ کو دوسری بار میر شکیل الرحمان کو بلایا گیا اور وہ دوبارہ پیش ہوئے،  12 مارچ کو سوالنامے کے لیے بلایا گیا تھا لیکن گرفتار کر لیا گیا، کیس کا ریکارڈ نیب لاہور میں تھا، چیئرمین نیب نے اسی دن اسلام آباد سے وارنٹ جاری کر دیے، میر شکیل الرحمان کو نیب آفس میں حبس بے جا میں رکھا گیا۔

عدالت نے سوال کیا کہ اب میر شکیل الرحمان جسمانی ریمانڈ پر ہیں، کیا ایسی صورت میں یہ کیس سنا جا سکتا ہے ؟ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس درخواست کے ذریعے میر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

 آپ کو میرشکیل الرحمان سے پوچھنا چاہیے تھا اورسوالوں کے جواب لینے چاہیے تھے:
عدالت کا نیب کے وکیل سے مکالمہ

عدالت نے مزید پوچھا کہ کیا اس کیس میں نواز شریف کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے؟ اس پر میر شکیل کے وکیل نے بتایا کہ اخبار میں پڑھا ہے کہ نواز شریف کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

اس دوران نیب کے وکیل نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کا کیس انکوائری اسٹیج پر تھا، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو میرشکیل الرحمان سے پوچھنا چاہیے تھا اور سوالوں کے جواب لینے چاہیے تھے، اگر وہ سوالوں کے جواب نہ دیتے تو آپ قانون کے مطابق کاروائی کرتے، نیب احتساب کا عمل بالکل کرے لیکن احتساب قانون کےمطابق ہونا چاہیے۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا میر شکیل الرحمان کو اس لیےگرفتار کیا گیا کہ ان کا اخبار اور ٹی وی حکومت پر تنقید کرتا ہے، اس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ نیب کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں، نیب آزاد ادارہ ہے اور قانون کے مطابق کام کر رہا ہے۔

 شکایت کی تصدیق کےابتدائی مرحلے میں گرفتاری کا کیا جواز تھا؟  عدالت

عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ اور صحافت ریاست کے دو بنیادی ستون ہیں، ان کو ہلانے کی اجازت نہیں دیں گے، شکایت کی تصدیق کےابتدائی مرحلے میں گرفتاری کا کیا جواز تھا؟ چیئرمین نیب نے شکایت پر ہونے والی رپورٹ دیکھے بغیر وارنٹ کیسے جاری کردیے؟ ہمارے سامنے وزیراعظم ہو یاعام شخص، عدالت قانون کےمطابق چلے گی۔

بعد ازاں سماعت کے بعد عدالت نے میر شکیل الرحمان کو روزانہ میڈیکل چیک، گھریلو کھانا، ادویات، واک، فیملی سے ملاقات اور اخبارات فراہم کرنے کی اجازت دے دی۔

میر شکیل الرحمان کو وکلاء اور ڈاکٹر  سے ملاقات، گھر کا کھانا دینے کی اجازت

عدالت نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کو ذاتی معالج ڈاکٹر عظمت اور وکلاء کو بھی ملاقات کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 26 مارچ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 12 مارچ کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو حراست میں لیا۔

ترجمان جنگ گروپ کا مؤقف

ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔ مزید پڑھیں۔۔

پس منظر

جنگ گروپ کیخلاف تمام الزامات چاہے وہ 34 سال پرانے ہوں یا تازہ، سب قانونِ عدالت کے سامنے چاہے وہ برطانیہ کی ہو یا پاکستان کی، جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ پر بیرونِ ممالک سے فنڈز لینے، سیاسی سرپرستوں سے فنڈز لینے، غداری، توہین مذہب اور ٹیکس وغیرہ سے متعلق تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ کے اخبارات، چینلز کو بند کیا گیا، رپورٹرز، ایڈیٹرز اور اینکرز کو مارا گیا، قتل کیا گیا، پابندی عائد کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا لیکن ہم آج بھی عزم کے ساتھ کھڑے ہیں اور سچ کی تلاش کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔

نیب کو شکایت کرنے والا شخص جعلی ڈگری بنانے والی کمپنی کیلئے کام کرتا ہے اور اس کمپنی کی ایک میڈیا کمپنی بھی ہے جوکہ بین الاقوامی طور پر بارہا بے نقابل ہوچکی ہیں۔

جنگ گروپ اس شکایت کنندہ کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ جیت چکا ہے اور یہ شخص متعدد دیگر فوجداری اور ہتک عزت کے کیسز میں قانونی چارہ جوئی بھگت رہا ہے۔ انشاء اللہ ہم ان تمام کیسز میں بھی سرخرو ہوں گے۔

مزید خبریں :